Book Name:Imam e Ahle Sunnat ki Ibadat o Riyazat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حِفْظِ قرآن کیوں اور کیسے:

خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولاناسیِّد ایُّوب علی رَضَوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بیان ہے کہ ایک روز اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِرْشاد فرمایا کہ بعض ناواقِف حَضرات میرے نام کے آگے حافِظ لکھ دِیا کرتے ہیں، حالانکہ میں اِس لَقَب کا اَہل نہیں ہوں۔ سیِّد ایّوب علی صاحبِرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِسی روز سے (قرآنِ پاک کا)دَور شُروع کر دیا، جس کا وَقْت غالِباً عشا کا وُضو فرمانے کے بعد سے جَماعت قائم ہونے تک مخصوص تھا۔ روزانہ ایک پارہ یاد فرما لِیا کرتے تھے،یہاں تک کہ تِیسویں روز تِیسواں پارہ یاد فرمالیا۔ ایک موقع پر فرمایا کہ میں نے کلامِ پاک بِالتَّرتیب بکوشِش یاد کرلیا اور یہ اس لیے کہ اُن بندگانِ خُدا کا ( جو میرے نام کے آگے حافِظ لکھ دیا کرتے ہیں) کہنا غَلَط ثَابِت نہ ہو۔(حیاتِ اعلیٰ حضرت،۱/ ۲۰۸ از تذکرۂ امام احمد رضا،ص۶)

عِلم و عِرفاں کا جو کہ ساگَر تھا           خَیْر سے حافِظہ بھی قوی تر تھا

حق پہ مبنی تھا جس کا ہر فتویٰ            واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

(وسائلِ بخشش، ص۵۷۵)

اپنی تعریف سے بچئے!

       میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اس واقِعہ سے جہاں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے حافظے کا کمال معلوم ہوا وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو دوسروں کی زبان سے  اپنے لیے ایسے اَوْصاف سُننا جو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ذات میں  نہ پائے جاتے ہوں کس قَدَر نا پسند تھا۔اسی طرح کا واقِعہ کروڑوں حَنَفیوں کے امام ، حضرتِ سیّدُنا امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے ساتھ بھی پیش آیا،

امامِ اعظم کا تقویٰ: