Book Name:Imam e Ahle Sunnat ki Ibadat o Riyazat

سے کرتے ہیں۔چُنانچہ  

ٹرین رُکی رہی:

خلیفۂ اعلیٰ حضرت،حضرت مَولانا سیِّدایوب علی رَضَوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ایک بار پیلی بِھیت سے بریلی شریف بذرِیعۂ ریل(ٹرین) جارہے تھے۔ راستے میں نواب گنج کے اِسٹیشن پرجہاں گاڑی صرف دو مِنٹ کے لیے ٹھہرتی ہے،مغرب کا وَقْت ہوچکا تھا،آپ نے گاڑی ٹھہر تے ہی تکبیرِ اِقامت فرما کر گاڑی کے اَندر ہی نیَّت باندھ لی، غالباً 5 اَفرادآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی اِقْتِدامیں نمازِ باجماعت کیلئے شَریک ہوئے ، اُن میں مَیں بھی تھا، لیکن ابھی شریکِ جماعت نہیں ہونے پایا تھا کہ میری نظر ایک غیر مُسلِم گارڈ پر پڑی جو پلیٹ فارم پر کھڑا سَبْز جھنڈی ہِلا رہا تھا ،میں نے کھڑکی سے جھانک کر دیکھا ، لائن کلیرتھی اور گاڑی چُھوٹ رہی تھی، مگرگاڑی نہ چلی اورحُضوراعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے باطمینانِ تمام،بِلا کسی اِضطِراب کے تینوں فَرْض رَکْعتیں اَدا کیں اورجس وَقْت دائیں جانب سلام پھیرا توگاڑی بھی چل دی ۔ مُقْتَدِیوں کی زَبان سے بے ساختہ  سُبْحٰنَ اللہ سُبْحٰنَ اللہ سُبْحٰنَ اللہ  نکل گیا ۔ اِس کرامت میں قابلِ غور یہ بات تھی کہ اگر جماعت پلیٹ فارم پر کھڑی ہوتی تو یہ کہا جاسکتا تھا کہ گارڈ نے ایک بُزرگ ہستی کو دیکھ کر گاڑی روک لی ہوگی، ایسا نہ تھا بلکہ نَماز گاڑی کے اندر پڑھی تھی ۔اِس تھوڑے وَقْت میں گارڈ کو کیا خبر ہو سکتی تھی کہ ایک اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا محبوب بندہ فریضۂ نَماز گاڑی میں اَدا کررہا ہے ۔(حیاتِ اعلیٰ حضرت،۳/۱۸۹، از تذکرۂ امام احمد رضا،ص ۱۵)

وہ کہ اس دَر کا ہوا خلقِ خدا اس کی ہوئی

وہ کہ اس دَر سے پِھرا اللہ ہی سے پھر گیا

(حدائقِ بخشش،ص۵۳)