Book Name:Imam e Ahle Sunnat ki Ibadat o Riyazat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو نمازِمغرب  باجماعت اَدا کرنا تھی،اس لئے 5 اَفْراد کی اِمامت میں نماز شُروع فرمادی،حالانکہ ٹرین  اتنی دیرکو نہ رُکتی تھی کہ  اطمینان وسُکون کے ساتھ نماز ادا کرلی جاتی اور ایسا ہی ہواکہ  کچھ ہی دیر بعد گارڈبھی روانگی کیلئےہَری جھنڈی دکھارہا تھا،مگر جب تک امامِ اہلسُنَّت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنماز میں مَصْروف رہے ٹرین نہ چلی اور جیسے ہی سلام پھیرا ،ٹرین بھی فوراً چل پڑی۔اس حکایت سے جہاں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی کرامت ثابت ہوتی ہے،وہیں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی نمازِ باجماعت سے مَحَبَّت کا اندازہ  بھی ہوتا ہے۔چونکہ آپ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ، رسولِ مُکَرّم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سچے اور پکے عاشق تھے،اسی لیے سَفَر وحَضَر میں بھی اپنے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی نماز کوجَماعت کے ساتھ ہی اَدا فرماتے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  خود فرماتے ہیں:مجھے بڑے بڑے سفر کرنے پڑے اور بِفَضْلِہٖ تَعَالیٰ  پَنْج وَقْتہ جَماعت سے نماز پڑھی ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص۷۵)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! ہمارے اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے  بڑے بڑے سفر کئے حالانکہ حدیثِ پاک میں سفر کو عذاب کاٹکڑاکہا گیاہے،مگر سفر کی مَشقّتیں اور صُعُوبتیں برداشت کرتے ہوئے نماز چھوڑنا توکُجاآپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےہمیشہ جماعت کے ساتھ ہی نمازادافرمائی۔

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! جب تک کہ کوئی شرعی عذر نہ ہو، مسجد کی جماعت واجب ہے، آئیے نمازِ باجماعت کے متعلق نبیِ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چار فرامین سنئے اور اے عاشقانِ رضا، ذہن بنائیے کہ ان شآء اللہ عزوجل ہمیں نمازِ باجماعت کا اہتمام کرنا ہے۔