Book Name:Imam e Ahle Sunnat ki Ibadat o Riyazat

کَشتی تین(3) دن کے بعد”رابغ “پہنچے، اوروہاں سے مدینۃُ الرَّسول کےلیے اُونٹ کی سُواری کی، اسی راستے میں جب ”بیرِ شیخ“ پہنچے تومنزِل قریب تھی لیکن فَجْر کا وَقْت تھوڑا رہ گیاتھا۔ اُونٹ والوں نے منزِل ہی پر اُونٹ روکنے کی ٹھانی لیکن تب تک نمازِ فَجْر کا وَقْت نہ رہتا، سیّدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:(یہ صُورتِ حال دیکھ کر )میں اور میرے رُفَقَا(یعنی ساتھی) اُتر پڑے،قافِلہ چلا گیا۔کِرْ مِچ کا(یعنی مخصوص ٹاٹ کا بنا ہوا ) ڈول پاس تھا۔رَسی نہیں اور کُنواں گہر ا، عِمامے باندھ کر پانی بھرا (اور) وُضو کیا ۔ بِحَمْدِاللہ تَعَالٰی نماز ہوگئی۔ اب یہ فکر لاحِق ہوئی کہ طولِ مَرَض(طویل عرصہ بیمار رہنے کی وجہ) سے ضُعْفِ شدید (کمزوری بہت )ہے، اتنے مِیل پیادہ (پیدل) کیونکر چلنا ہوگا ؟مُنہ پھیرکر دیکھا تو ایک جَمَّال (اُونٹ والا)مَحْض اَجْنَبی اپنا اُونٹ لیے میرے اِنتظار میں کھڑا ہے ،حمدِ الہٰی (عَزَّوَجَلَّ)بجالایااور اُس پر سُوار ہو ا۔ اس سے لوگوں نے پُوچھا کہ تم یہ اُونٹ کیسےلائے؟کہا: ہمیں شیخ حسین نے تاکید کردی تھی کہ شیخ (اَعلیٰ حضرت )کی خدمت میں کمی نہ کرنا ،کچھ دُور آگے چلے تھے کہ میرا اپناجَمَّال(اُونٹ والا) اُونٹ لیے کھڑا ہے ۔ اُس سے پُوچھا ، کہا: جب قافلے کےجَمَّال نہ ٹھہرے ، میں نے کہا شیخ کو تکلیف ہوگی، قافلہ میں سے اُونٹ کھول کر واپس لایا ۔ یہ سب میری سرکارِ کرم کی وَصِیَّتیں تھیں ''صَلَّی اللہُ تَعَالٰی وَبَارَکَ وَسَلَّم عَلَیْہِ وَعَلٰی عِتْرَتِہٖ قَدْرَ رَاْفَتِہٖ وَرَحْمَتِہٖورنہ کہاں یہ فقیر اور کہا ں سردارِ رابغ، شیخ حسین، جن سے جان نہ پہچان اور کہاں وَحْشی مزاج جَمَّال (اُونٹوں والے)اور ان کی یہ خَارِقُ الْعَادات رَوِشیں(یعنی خلافِ معمول طرزِ عمل)(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص۲۱۷، ملخصاً)

مُصطفےٰ کا وہ لاڈلا پیارا               واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

غوثِ اعظم کی آنکھ کا تارا           واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

(وسائلِ بخشش، ص۵۷۵)