Book Name:Fazail e Sadqaat

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 415صفحات پر مشتمل کِتاب ”ضِیائے صَدَقات“ کے صفحہ 172 پر ہے:امام غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْوَالِیْ نَقْل کرتے ہيں کہ ايک عالِم کا مَعْمُول تھا کہ وہ صَدَقہ دينے ميں صُوفی فُـقَراء کو تَرْجِيْح ديتے۔ اُن سے عَرْض کی گئی کہ آپ اگر عام فُـقَراء کو صَدَقہ ديں تو  کيا وہ اَفْضَل نہيں؟ جواب دِيا: يہ نيک لوگ ہر وقت اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے ذِکْر و فِکْر ميں رہتے ہيں،اگر اُن پر فاقہ يا کوئی مُصيبت آئے تو اُن کے مَشَاغِل ميں خَلَل آئے گا،لہٰذا ميرے نزديک دُنيا کے ہزار طلبگاروں کو دينے سے بہتر ہے کہ ايک سچّے دِيندار کو دُوں۔

    جب حضرتسَیِّدُنا جُنَيْد بَغْدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو يہ بات بتائی گئی تو آپ نے اِسے پسند فرمايا اور فرمايا کہ يہ شَخْص اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے وليوں ميں سے ہے، ميں نے آج تک اتنی اچھی بات نہ سُنی تھی۔ (ضیائے صدقات،ص۱۷۲)

اسی طرح حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بِن مُبارک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ (جو امامِ اَعْظَم ابُو حنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے خاص شاگرد اور فقہِ حنفی کے آئمہ سے ہيں)اہلِ علم لوگوں کے ساتھ خاص طور پر بھلائی کرتے، اُن سے عرض کی گئی: آپ سب کے ساتھ ايک سا معاملہ کيوں نہيں رکھتے؟ فرمايا ميں انبياء (عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ السَّلَام   اور صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )کے بعد عُلَماء کے سِوا کسی کے مقام کو بُلند نہيں جانتا، ايک بھی عالِم کا دھيان اپنی حاجات کی وجہ سے بٹے گا تو وہ صحيح طور پر خدمتِ دِيْن نہ کرسکے گا اور دينی تعليم پر اُس کی دُرُست توجّہ نہ ہوسکے گی۔ لہٰذا اُنہيں علمی خدمت کے لئے فارِغ  کرنا اَفْضَل ہے۔(ضِیائے صَدَقات،ص۱۷۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !اگرہم بھی اپنے اندر راہِ خدا میں  خَرْچ کرنے کا جذبہ بیدار کرنا چاہتے ہیں تو آئیےدعوتِ اسلامی کے پیارے پیارے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے،اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اس مدنی ماحول سے وابستہ ہونے کی برکت سےہمارے اندر بھی دیگر صفاتِ عظیمہ پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ