Book Name:Sachay Aashiq e Rasool ki Phechan

بکثرت دُرُودوسلام پڑھنا چاہیے ۔اس کے علاوہ جس طرح ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی زندگی  گُزاری، اسی طرح ہمیں بھی نہ صِرف خُود  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے طَریقے پرچلتے ہوئے سچے  عاشِقِ رَسُول ہونے کا ثُبُوت دینا چاہیے  بلکہ اپنی اَوْلاد  کے دلوں میں بھی مَحَبَّتِ رسول پیداکرنی چاہیے

مرحبا! ماہِ ربیع الاول کا ہِلال چمک چکا ہے، سبحان اللہ

ربیعُ الاول اُمیدوں کی دنیا ساتھ لے آیا
خدا نے ناخُدائی کی خود انسانی سفینے کی
جہاں میں جشنِ صبحِ عید کا سامان ہوتا تھا
صدا ہاتف نے دی اے ساکنانِ خِطّۂ ہستی!
مبارَکباد ہے ان کیلئے جو ظلم سہتے ہیں
مبارکباد بیواؤں کی حسرت زا نگاہوں کو
ضعیفوں بیکسوں آفت نصیبوں کو مبارَک ہو
مبارَک ٹھوکریں کھا کھا کے پَیہم گرنے والوں کو
مبارَک ہوکہ دَورِ راحت وآرام آپہنچا
مبارک ہوکہ ختم المرسلیں تشریف لے آئے

دعاؤں کی قَبولیَّت کو ہاتھوں ہاتھ لے آیا
کہ رحمت بن کے چھائی بارہویں شب اس مہینے کی
اُدھر شیطان تنہا اپنی ناکامی پہ روتا تھا
ہوئی جاتی ہے پھرآباد یہ اُجڑی ہوئی بستی
کہیں جن کو اماں ملتی نہیں بربادرہتے ہیں
اثر بخشاگیا نالوں کو فریادوں کو آہوں کو
یتیموں کو غلاموں کو غریبوں کو مبارک ہو
مبارَک دشتِ غُربت میں بھٹکتے پھرنے والوں کو
نَجاتِ دائمی کی شکل میں اسلام آپہنچا
جناب رَحمۃُ لِّلعٰلمیں تشریف لے آئے

بَصَداندازِیکتائی بَغایَت شانِ زَیبائی

امیں بن کر امانت آمِنہ کی گود میں آئی

سرکار کی آمد مرحبا!          سردار کی آمد مرحبا!                 سالار کی آمد مرحبا!

مختار کی آمد مرحبا!            منٹھار کی آمد مرحبا!                 دلدار کی آمد مرحبا!

غمخوار کی آمد مرحبا!          تاجدار کی آمد مرحبا!                 شاندار کی آمد مرحبا!