مسجد کے عملہ یا اہلِ علاقہ میں سے کسی کے ساتھ کوئی مسئلہ ہو تو اکیلے میں ملاقات کرکے حل کرنا چاہئے ، نہ کہ بازاروں میں شور مچایا جائے ،
مساجد کی تعمیر بہت ہی اجرو ثواب کا کام ہے اور کیوں نہ ہو کہ خود ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بنفسِ نفیس مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا ،
مسجد عملہ میں عمومی طور پر خطیب ، امام ، مؤذن اور خادم آتے ہیں ، مساجد کی آمدن ، رقبے اور ضرورت کے اعتبار سے نائب امام اور ایک سے زائد خادم بھی رکھے جاتے ہیں۔
جیساکہ پہلی قسط میں سُوْرَۃُ التَّوبَۃ کی آیت نمبر18کے حوالے سے بیان ہوا کہ “ اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں
دینِ اسلام میں مسجدکو بڑی اہمیت حاصل ہے ، یہ اللہ کا گھر ہے ، یہاں اللہ کو یاد کیا جاتا ہے ،
اگر علاقے میں لائٹ آف ہوتی ہو اور واقعی اندیشہ ہو کہ نماز کے دوران لائٹ آف ہوجائے گی تو مؤذن صاحب کو چاہئے
مساجِد کی آبادکاری میں درس و تبلیغ ، علاقے میں مذہبی کاموں کی ترویج میں ائمہ مساجد کی محنتوں کے ساتھ ساتھ ایک اہم کردار مساجد کے مؤذنین اور خادمین کا بھی ہے۔
گزشتہ دو ماہ کے شماروں میں امامت جیسے اہم منصب کے حوالے سے دو موضوعات “ امام صاحب اور کردارو گفتار ، امام صاحب اور در س و بیان “ پر کچھ مدنی پھول پیش کئے گئے تھے
امام صاحب کو چاہئے کہ جمعہ کے علاوہ بھی موقع بموقع درس و بیان کا سلسلہ جاری رکھیں