رَجَب المُرَجَّب کی15تاریخ کو عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت آپ رحمۃُ اللہ علیہ کے ایصالِ ثواب کے لئے کھیر پوریوں کی نیاز کا اہتمام کرتے ہیں جسے عرفِ عام میں ” کونڈوں کی نیاز “ سے جانا جاتا ہے۔
کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم ایک مقررہ مدت میں صبح و شام بسر کر رہے ہو ! اُس بات میں کوئی بھلائی نہیں جس سے اللہ پاک کی رضا مقصود نہ ہو۔اُس مال میں کوئی بھلائی نہیں جسے راہِ خدا میں خرچ نہ کیا جائے ۔
ولیُّ اللہ کی اگر عزت میں اضافہ ہوتو اس کی عاجزی بڑھ جاتی ہے ، اگر مال میں اضافہ ہو تو اس کی سخاوت بڑھ جاتی ہے اور اگر عمر زیادہ ہو تو ( عملِ آخرت کی ) کوششیں بڑھ جاتی ہیں۔
اے اللہ کے بندے ! تو دوسروں کی وعظ و نصیحت کے آسرے پر رہنے کے بجائے خود بھی اپنے نفس کو نصیحت کر کیونکہ دوسروں کی نصیحت تیرے ظاہر کے اعتبار سے ہوگی
مذکورہ پانچ روایات میں حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مزارِ اقدس سے باہر آنے اور میدانِ محشر میں تشریف لانے کا ذکر ہے۔ شفیعِ محشر کی میدانِ محشر میں آمد
عورت گھر میں ایسی ہے جیسے چمن میں پھول اور پھول چمن میں ہی ہر ابھرا رہتا ہے اگر توڑ کر باہر لایا گیا تو مرجھا جائے گا۔ اسی طرح عورت کا چمن اس کا گھر
مُتکبّر انسان کی عبادت قابلِ قبول نہیں ہوتی ، تکبّر اللہ پاک کی ناراضی کا سبب اور ایمان کےلئے نقصاندہ ہے ، تکبر انسان کو اللہ پاک کی معرفت سے محروم رکھتا اور ذلیل و خوار کرتا ہے ۔
اکثر لوگ اپنے نسب پر فخر کرتے ہیں ، گویا کہ قیامت کا انہیں کچھ ڈر نہیں ہوتا اور وہ یہ نہیں جانتے کہ اعمالِ صالحہ کے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔ سالک کو چاہئے
جس قوم کو کثیر مال دیا جاتاہے تو ان کے درمیان بغض و عداوت ڈال دی جاتی ہے۔