آج کل کچھ طبقوں میں یہ جملہ دہرانے کا فیشن عام ہے کہ اسلام زوال پذیرہے اوراس کی بڑی وجہ اجتہاد کا دروازہ بند ہونا ہے اور اس بندش کا سبب علمائے دین ہیں
اسلام کی طاقت ، قوتِ بقا اور ناقابلِ زوال ہونے پر دورِ حاضر کی ایک زندہ دلیل یہ ہے کہ اِسلام کو مٹانے کےلیے دنیا میں نِت نئے حربے استعمال کیے جار ہے ہیں۔
اسلام دشمن اور ان کے متأثرین یہ سوچ پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اب اسلام صرف عبادت گاہوں تک محدود ہوتا جارہا ہے اوردین کے پاس جدید دور کے تقاضوں کے مطابق
طلاق و رجوع کے موقع پر بعض لوگ نہایت گھٹیا پَن کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ ایک یا دو طلاقوں کے بعد رجوع کر کے بیوی کو نکاح میں روک لیتے ہیں ، تاکہ اُس پر ظلم و زیادتی کریں
یہاں مارنے سے مراد آج کے زمانے کی جاہلانہ مار نہیں ، بلکہ ایک تادیبی تفہیم ہے اور جو اس میں بھی حد سے گزرنے کا عادی ہو یا جسے قوی اندیشہ ہو ، اُسے اِس کی بھی اجازت نہیں۔
نفل کا دائرہ بہت وسیع ہے ، اس کا تعلق نفلی نماز ، روزے ، صدقات ، حج ، تلاوت ، اَذْکار اور عام زندگی کے آداب و مستحبات سب کے ساتھ ہے۔
قرآنِ مجید خدا کا وہ روشن کلام ہے جس کی آیات کے انوار ہر زمانے میں چمکتے آ رہے ہیں اور جس کی بے مثل تعلیمات کا اِطلاق و انطباق ہر زمانےپرشان دار انداز میں ہوتا رہتاہے۔
شریعت کے بیسیوں احکام ایسے ہیں جن میں یہ حکم ہے کہ جس چیز سے بچنا انسان کے لئے مشکل ہو ، ان معاملات میں بہت سی رخصتیں ہیں
قرآن مجید میں فرمایا گیا کہ اللہ نے ہر انسان میں خیر و شر کا شعور پیدا کیا ہے۔ (پ30 ، الشمس : 7 ، 8) اسی خیر و شر میں مقابلہ کرتے ہوئے انسان نے خیر اختیار کرنی اور شر چھوڑنا ہوتا ہے