Book Name:Qaroon Ko Naseehat

پاک کے بندوں میں کچھ ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ پاک پر کسی کام کی قسم اٹھا لیں تو اللہ پاک ان کی قسم کو ضرور پورا کرتا ہے۔([1])

گُفْتَۂ اُوْ گفتۂ اَللّٰہ بَوَد

گَرْچِہ اَزْ حُلْقُوْمِ عَبْدُ اللّٰہ بَوَد

مفہوم: وَلی  کی کہی ہوئی بات حقیقت میں اللہ پاک ہی کا کہا ہوتا ہے۔

بہر حال! پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں چاہئے کہ اللہ پاک نے مال عطا فرمایا ہے، نعمتیں دِی ہیں، ان کے ذریعے دُنیا نہیں بلکہ آخرت کمائیں، اپنی آخرت ہی کی فِکْر کیا کریں۔ کیونکہ حقیقی نعمت وہی ہے جو آخرت کے آرام کا ذریعہ بن جائے ۔ 

آدمی کا اَصْل مال

حدیثِ پاک میں ہے: آدمی کہتا ہے: میرا مال! میرا مال! اے اِبْنِ آدم! تیرا مال وہی ہے جو تونے کھا کر فنا کر دیا، پہن کر بوسیدہ کر دیا ، یا صدقہ کر کے آگے بھیج دیا۔([2])

کر زمیں کے نیچے بھی جانے کی فکر                                                                    کام جو کرنے ہیں کر لے آج بَس

اونچے اونچے یاں تَو بنوائے محل                                                                         روشنئ قبر کا بھی سامان کر

باقی کیا بچا...؟

ایک مرتبہ اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے گھر مبارک میں بکری ذبح کی گئی اور اس کا سارا گوشت تقسیم کر دیا گیا   مگر کندھے کا گوشت رکھ لیا گیا، اُمُّ


 

 



[1]...بخاری، کتاب التفسیر، باب یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ...الخ، صفحہ:1116، حدیث:4500۔

[2]... مُسْلم، کِتَابُ الزُّہْد، صفحہ:1133، حدیث:2958۔