Book Name:Qaroon Ko Naseehat
خیر فرماتے رہے۔صبح کے وقت پھر اُ س جانب تشریف لے گئے تو نوجوان آپ کا انتظار کر رہا تھا۔نوجوان نے بڑے پُرجوش طریقے سے اِستقبال کیا اور بولا: کیا آپ کو کل کی بات یاد ہے؟ فرمایا : کیوں نہیں! نوجوا ن فوراً 1لاکھ درہم (یعنی چاندی کے سکوں )کی تھیلیاں آپ کے حوالے کیں اور کہا: یہ رہی میری پُونجی اور یہ حاضِر ہیں قلم،دوات اور کاغذ ۔ حضرت مالِک بن دِینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کاغذ اور قلم ہاتھ میں لے کر ایک جنّتی محل کی رسید لکھی، اس نوجوان کے حوالے کی اور 1 لاکھ دِرْہم لے کر شام سے پہلے پہلے ساری رقم غریبوں، مسکینوں میں تقسیم فرما دی۔
اس واقعہ کو 40 دِن ہی گزرے تھے کہ ایک دِن نمازِ فجر کے بعد حضرت مالِک بن دِینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مسجد کی محراب میں ایک کاغذ پڑا دیکھا، اُٹھایا تو یہ وہی رسید تھی جو آپ نے اس نوجوان کو لکھ کر دی دی تھی اور اس کی دوسری طرف یہ تحریر چمک رہی تھی: یہ اللہ پاک کی جانِب سے مالِک بن دینار کے لئے پروانہ ہے کہ تم نے جس محل کے لئے ہمارے نام سے ضمانت لی تھی وہ ہم نے اس نوجوان کو عطا فرما دیا بلکہ اس سے 70 گُنَاہ زیادہ نوازا ہے۔ حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ رسید لے کر جلدی سے اس نوجوان کے گھر پہنچے تو پتا چلا کہ وہ نوجوان کل ہی فوت ہو گیا ہے اور یہ رسید اس کی وصیت کے مطابق کفن کے اندر رکھی گئی تھی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ!کیا شان ہے اَوْلیائے کرام کی...!! اَوْلیائے کرام کے کہے کی کیا اہمیت ہے؟ ان کی اللہ پاک کی بارگاہ میں کیسی عزّت ہے، اس کا اندازہ اس حدیث شریف سےلگائیے!اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ