Book Name:Qaroon Ko Naseehat

اَنْتُمْ وُکَلَاءُ عَلٰی ہٰذِہِ الْاَمْوَال تم اس مال کے وکیل ہو۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ!معلوم ہوا؛ یہ مال ہمارا نہیں، اللہ پاک کا ہے، ہم تو بَس وکیل ہیں، یعنی ہمیں یہ مال دِیا گیا ہے اور ہم اس مال کو صِرْف وہیں خرچ کر سکتے ہیں، جہاں اللہ پاک حکم فرمائے گا *حکم مِلا: زکوٰۃ ادا کرو! ہم زکوٰۃ ادا کر دیں گے* حکم مِلا: فطرہ ادا کرو! ہم فطرہ ادا کر دیں گے* حکم مِلا: غریبوں پر خرچ کرو! ہم غریبوں پر خرچ کر دیں گے* حکم مِلا: اپنے اَہْل و عیال پر خرچ کرو! ہم اپنے اَہْل و عیال پر خرچ کریں گے۔ غرض کہ مال اللہ پاک کا ہے، وہ جہاں حکم فرمائے، ہم وہیں خرچ کریں گے۔ اس لئے اللہ پاک نے یہ مال ہمیں عطا فرما کر ہم پر احسان فرمایا، لہٰذا ہم پر بھی لازِم ہے کہ ہم اللہ پاک کے بندوں پر احسان کریں، ان کی کفالت کیا کریں۔

اللہ پاک کا پیارا بندہ

اللہ پاک کے آخری نبی،رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: لوگ اللہ پاک کے عِیَال (اس کے بندے، اُس کے محتاج ہیں) ہیں، اللہ پاک کا زیادہ پیارا وہ ہے جو اللہ پاک کے عیال کو زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہو۔([2])

ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا                                                  درد مندوں سے ضعیفوں سے محبّت کرنا

میرے اللہ بُرائی سے بچانا مجھ کو                                                          نیک جو راہ ہو، اسی راہ پر چلانا مجھ کو

اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...جَلَاء الخَاطِرْ، صفحہ:111۔

[2]...موسُوعہ ابنِ ابی دُنیا، کتاب: قضاء الحوائِج، جلد:4، صفحہ:159، حدیث:24۔