Book Name:Qaroon Ko Naseehat

(5):قارُون کو پانچویں نصیحت

پیارے اسلامی بھائیو! بنی اسرائیل کے نیک مسلمانوں نے قارُون کو پانچویں نصیحت کرتے ہوئے کہا:

وَ لَا تَبْغِ الْفَسَادَ فِی الْاَرْضِؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَ(۷۷) (پارہ:20، اَلْقَصَص:77)

تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان:اور زمین میں  فساد نہ کر، بے شک الله فسادیوں  کو پسند نہیں  کرتا۔

یہ بھی ایک اَہَم نصیحت ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اے قارُون! اللہ پاک نے تجھے مال و دولت عطا فرمایا، رَبِّ کریم نے تمہیں ایسے اِنعامات سے نوازا تو اب گُنَاہ  مت کر، ان نعمتوں کو اللہ پاک کی نافرمانی میں استعمال کر کے زمین میں فساد مت پھیلا...!!

مال و دولت کو گُناہ میں خرچنے کا وبال

پیارے اسلامی بھائیو! اس سے معلوم ہوا کہ مال کو گُنَاہوں میں استعمال کرنا بڑی ہلاکت کا سبب ہے۔ بےشک مال ایک نعمت ہے اور اس نعمت سے متعلق بھی روزِ قیامت پوچھا جائے گا۔ حدیثِ پاک میں ہے: آدمی روزِ قیامت اس وقت تک اپنے پاؤں نہ اُٹھا سکے گا جب تک ان 5 سوالوں کے جواب نہ دے لے(1):تم نے زندگی کیسے گزاری؟(2):جوانی کس طرح گزاری ؟ (3):مال کہاں سے کمایا ؟ اور(4):کہاں کہاں خرچ کیا ؟(5):اپنے علم کے مطابق کہاں تک عمل کیا ؟([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ غور کا مقام ہے۔ آہ! آج کل بےحسی عام ہے، ہم مال حلال طریقے سے کما رہے    ہیں یا حرام ذریعہ سے؟ اس بات کی فِکْر کم ہی لوگ کرتے ہیں۔ پِھر وہ


 

 



[1]...ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، باب فی القیامۃ، صفحہ:574، حدیث:2416۔