Book Name:Ham Dartay Kiun Nahi?

کرتے تھے ،چنانچہ 

معلوم نہیں میرا ٹھکانا  جنت  ہوگا   یا جہنم !

      حضرت سَیِّدُنا  مالک بن دیناررَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے  مقامِ جبانہ پر حضرت سعدون رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو دیکھا تو ان سے حال پوچھا۔ انہوں نے فرمایا:اے مالک!اس شخص کا حال کیا ہوگا جس  کی صبح وشام  ایسے طویل  سفر  میں  بسر ہو  جس میں کوئی سامانِ سفر اور زادِ راہ  موجود نہ ہو اور اُسے بندوں کے درمیان عدل وانصاف فرمانے والے رَبّ کی بارگاہ میں کھڑا کیاجائے گا۔یہ کہہ کر وہ زور زور سے رونے لگے، حضرت مالک بن دینار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں میں نے ان سے رونے کی وجہ پوچھی ؟توفرمایا: میں دنیا کی حرص  پر نہیں رو رہا  اور نہ ہی موت کے خوف اور مصیبت نے مجھے رُلایا ہے  بلکہ میں تواپنی  زندگی کے اس دن پر رو رہا ہوں جس میں کوئی اچھا عمل نہیں   کرسکا  ،خُدا کی قسم مجھے تو   زادِ راہ کی کمی  ،کامیابی سے دُوری اور دُشوار گزار گھاٹی (Vale) نے رُلایا ہے۔میں نہیں جانتا کہ میں جنت میں جاؤں گا یا جہنَّم میں۔ حضرت مالک بن دینار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   فرماتے  ہیں میں نے یہ حکمت بھرا کلام سُن کر کہا:لوگ تو آپ کو مجنوں سمجھتے ہیں ۔تو انہوں نے فرمایا کہ  تم بھی دنیا والوں کی طرح  دھوکے میں مبُتلا ہوگئے؟ اگرچہ میرے اندر جنتیوں والی کوئی اور خوبی نہیں لیکن   میرے دل ، رَگوں، گوشت ،خون اور ہڈیوں میں اللہ پاک کی مَحَبَّت سَرایت کر چکی ہے ۔میں اللہ کریم کی  مَحَبَّت میں گرفتار ہوکر دیوانہ بن گیاہوں ۔ (حدائق الاولیاء،۲/ ۲۲۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!اس  حکایت سےمعلوم ہواکہ  ہمارے بُزرگانِ دین   رَبِِّ کریم کے خوف   سے کس قدر  گریہ وزاری فرماتے تھے اور   دن رات نیکیوں میں مشغول رہنے کے باوجود بھی اپنے اعمال کو کافی نہ   سمجھتے تھے لیکن افسوس ! ہماری حالت یہ ہے کہ ایک تو ہم نیک عمل کرتی نہیں اگرکوئی