Book Name:Ham Dartay Kiun Nahi?

بِمِثْلِهَاۙ-وَ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌؕ-مَا لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ عَاصِمٍۚ-كَاَنَّمَاۤ اُغْشِیَتْ وُجُوْهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ الَّیْلِ مُظْلِمًاؕ-اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۷)

برائی کا بدلہ اسی جیسا اور ان پر ذلت چڑھے گی انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے ٹکڑے چڑھا دیے ہیں وہی دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

      میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!ان آیاتِ کریمہ  سے معلوم  ہوا کہ   جو دُنیا  میں گناہوں میں  مبُتلا  ہوگا   بروزِ قیامت   ایسے لوگوں سے ان کے ماں باپ،اولاد، بھائی اورگہرے  دوستوں میں سے  کوئی بھی  ان کا مدد گار نہ ہوگا۔ ایسے بد نصیبوں کو گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ایسے مجرموں (Criminals) کا ٹھکانا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دوزخ   بنا دیا جائے گا ۔ لہذا خوابِ غفلت سے بیدار ہوجائیے اور مرنے کے بعد گناہگاروں کا حال سُن کر  ڈرجائیے اور توبہ کرکے نیکیوں میں زندگی بسرکیجئے ۔ افسوس صد افسوس  !ہمارے مُعاشرے میں لوگ دن رات دوسروں کے خوف سے تو چُھپ  چُھپ کر گناہ کرتے ہیں کہ کہیں میرے دوستوں اور گھر والوں کو  نہ معلوم ہوجائے لیکن   اُس رَبِّ کریم سے نہیں ڈرتے جو رات کی تاریکی  میں بھی ہمارے حال سے ہروقت باخبر ہے   اور   گناہ کرتے وقت ہمیں اس  بات کا بھی خوف  نہیں رہتا ہے کہ بروزِ قیامت تمام اہل ِ محشر کے سامنے  گناہوں سے بھرپور نامۂ اعمال پڑھ کر  ہمیں سنانا پڑے  گا جہاں  وہ لوگ بھی ہوں گے کہ دنیا میں جن کے دلوں میں ہماری عزت واہمیت تھی ۔اے کاش !   اس وقت کی   بدنامی اور شرمندگی سے بچنے کیلئے  ابھی سے ہمیں خوفِ خدا کی دولت  نصیب ہوجائے ۔اے کاش! ہم گناہوں  سے دور رہنے میں کامیاب ہوجائیں۔ اے کاش ! ہم  ہر  لمحہ نیکیوں میں بسر کرنے وا لیاں بن جائیں  ۔اے کاش!  قیامت کے ہولناک دن کو ہمیشہ یاد رکھنے وا لیاں بن جائیں۔ اگر ہمیں یہ خوفِ خدا کی دولت  نصیب ہوجائے تو اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ   اس کی برکت سے گناہوں سے بچنے کا ذہن بن جائے گا ۔ ہمارے بُزرگانِ دین  تو ایسے تھے کہ دن رات نیکیوں میں بسرکرتے ،ان کے جسم(Body)  کا ہر ہرحصہ ربِِّ کریم کے خوف اور اس کی مَحَبَّت سے سرشار  رہتا پھر بھی وہ اپنے اعمال کو کافی نہ سمجھتے  اور خوفِ خدا سے خوب آنسو بہایا