Book Name:Ham Dartay Kiun Nahi?

                        (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادَہ،اُتنا ثواب بھی زِیادَہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

          موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

خوفِ خدا کے سبب کمر ٹوٹ گئی    

       حضرت سَیِّدُنا سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے بارے میں منقول ہے کہ آپ کی کمر جوانی ہی میں جھک گئی تھی  لوگوں نے کئی مرتبہ اس کی وجہ جاننے کی کوشش کی لیکن آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے کوئی جواب نہیں دیا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا ایک شاگرد  (Student)کافی عرصہ تک کسی موقع کی تلاش میں رہا کہ وہ آپ سے اس کا سبب دریافت کر سکے ،آخر ایک دن اس نے موقع پاکر آپ سے اس بارے میں پوچھ ہی لیا، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے پہلےتو کوئی جواب نہ دیالیکن پھر اس کے مسلسل اصرار پر فرمایا ،میرے ایک استا د جن کا شمار بڑے علماء میں ہوتا تھا اور میں نے ان سے کئی علوم وفنون سیکھے تھے، جب ان کی وفات کا وقت قریب آیا تو مجھ سے فرمانے لگے ، اے سفیان! کیا تو جانتا ہے کہ میرے ساتھ کیا معاملہ پیش آیا