Book Name:Ham Dartay Kiun Nahi?

عمل کربھی لیں تو  کوشش یہ  ہوتی ہے کہ کسی طرح لوگ  مجھے دیکھ لیں  تاکہ میری  نیک  نامی ہو۔ یادرکھئے!  ریاکاری کے ساتھ کیاجانے والا عمل ہرگز قابلِ قبول نہیں، لہٰذاہر نیک عمل سے پہلے اپنی نِیَّت پر اچھی طرح غور کرلینا چاہیے کہ اُس سے مقصود رَبِّ کریم  کی رِضا ہے یا ما ل و زَر کا حُصُول یا کوئی اور دُنیاوی فائدہ ؟  بد قِسمتی سے آج کل ہماری عِبادات سے اِخْلَاص رُخصت ہوتا جارہا ہے،نماز پڑھتی ہیں تو اس لئے کہ لوگ ہمیں   نمازی کہیں ۔صدقہ وخیرات کرتی ہیں تو اس لئے کہ لوگوں میں  ہماری سخاوت کے چرچے ہوں ۔  حج و عمرہ اس لئے کرتی ہیں کہ لوگوں میں ہماری واہ واہ ہو   گھر میں بات بات پر جھگڑا  کریں لیکن با ہر والوں سے حُسنِ اخلاق(Boleteness)  سے اس لئے پیش آتی ہیں کہ لوگوں میں  بااخلاق مشہور ہوجائیں ۔ یادرکھئے! جن   نیک کاموں کو  زِنْدگی بھر  ہم نےاپنے لیے توشۂ آخرت  اور نَجَات کا ذَرِیْعہ  سمجھا ہوایسا نہ ہو ریاکاری کی وجہ سے یہ سب  برباد ہوجائیں اور  قیامت کے دن حسرت وندامت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے۔ آئیے!  ریاکاری کی مذمت پر دو فرامینِ مصطفےٰ سنئے اور اس باطنی مرض سے بچنے کی کوشش بھی کیجئے ، چنانچہ

1.    ارشاد فرمایا:جنّت کی خُوشبو پانچ سو(500) برس کی مُسافت (یعنی دُوری)سے سُونگھی جاسکتی ہے مگر آخرت کے عمل سے دُنیا طلب کرنے والا اُسے نہ پاسکے گا۔(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ، حرف الراء الریاء، ۲/۱۹۰،جز۳،حدیث:۷۴۸۹) 

2.    ارشادفرمایا:جو شہرت کیلئے عمل کرے گا،اللہ پاک  اُسے رُسْوا کرے گا، جو دِکھاوے کیلئے عمل کرے گا،اللہ پاک  اسے عذاب دے گا۔ (جامع الاحادیث للسیوطی،قسم الاقوال،۷/۴۴، حدیث:  ۲۰۷۴۰)

      میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سنا آپ نے کہ  ریاکاری کرنے والے بد نصیب کو جنت کی خوشبو بھی نہیں پہنچے  گی ۔ایسے  بد عمل کو بروزِ قیامت ذلیل ورسوا  کیا جائے گا  اور اسے سخت عذابِ الہی سے دوچار ہونا پڑے گا۔ یادرہے ریاکاری سے دنیا میں  نیک نامی اور فوائد تو مل سکتے ہیں مگر آخرت میں ایسے عمل کی کوئی جزانہیں ہوگی  ۔لہٰذا اپنے دل   سے  لوگوں کی تعریفیں سننے کی خواہش نکال دیجئے ۔ہر وقت  قبروحشر کی