Book Name:Maqbool Hajj ki Nishaniyan

  1. نبیِ اکرم،نورِ مُجَسّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:حجِ مقبول کا ثو اب جنت سے کم نہیں۔ عرض کی گئی:مقبول سے کیا مرا د ہے؟فرمایا:ایسا حج جس میں کھانا کھلایا جائے اور اچھی گفتگو کی جائے۔(معجم اوسط،من اسمہ موسی ، ۶ / ۱۷۳،حدیث: ۸۴۰۵)
  2. پیارے آقا،مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: حج  ِمَقْبول کی جزا جَنّت ہی ہے،صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!حج ِمقبول کیا ہے؟ اِرْشاد فرمایا:ایسا حج جس میں (بھوکے کو) کھانا کِھلانا ہو اور سَلام کو عام کرنا۔(کنزالعمال، کتاب الحج والعمرۃ، الفصل الاول الخ، الجزء۵، ۳/۷، حدیث:۸۳۰ ۱۱)
  3. اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے نزدیک سب سے اَفْضَل عمل وہ ایما ن ہے، جس میں شک نہ ہو،  وہ جنگ ہے جس میں خیانت نہ ہو اور حجِ مقبول۔(ابن حبا ن،کتا ب السیر،ذکر البیان بان الجہاد الخ،۷/ ۵۹،حدیث: ۴۵۷۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

                        سُبْحٰنَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ !سُنا آپ نےکہ اللہ تعالٰی نے اپنے بندوں کو نوازنے کے لئے کیسے کیسے اَسباب پیدا فرمائے ہیں،بِلا شُبہ یہ سب اُس کا فضل و کرم ہی تو ہے کہ لاکھوں لاکھ عُشّاق ہر سال اُس کی پاک بارگاہ کی حاضری کا شرف پاتے ہیں،نیز مقاماتِ مُقَدَّسہ پر جاکر رو رو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے اور حج کی قبولیت کی اُمید  لگائے دِیوانہ وار’’لَبَّیْکَ ط اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ ط لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ ط اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَلْمُلْکَ ط لَاشَرِیْکَ لَکَ ط ‘‘ کی صدائیں بلند کرتے اور دعا و اِستِغفار میں مشغول رہتے ہیں۔تو اے حج کے فارم بھرنےوالے عاشقانِ رسول!اےحج کی تیاریاں کرنے والے عاشقانِ رسول!آپ سب کو مبارَک ہو کہ وہی خانۂ  کعبہ کہ جسے صرف تصویروں میں دیکھ دیکھ کر آنکھوں کو