Book Name:Islam Mukamal Zabita e Hayat Hai
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
ماں باپ کے حوالے سے اسلامی رہنمائی کے روشن پہلو
پیارےاسلامی بھائیو!ماں باپ وہ عظیم ہستیاں ہیں، جن کا سب کچھ ان کی اولاد ہوا کرتی ہے، اولادچاہے ناکارہ ہو،نافرمان ہو،اگرچہ معذور ہی کیوں نہ ہو مگر وہ والدین کے جگر کا ٹکڑا ہوتی ہے ،مگر افسوس !والدین معاشرے کے وہ مجبور افراد ہیں جو ہر دور میں ظلم کی چکی میں بُری طرح سے پسے ہوئے نظر آئے ہیں،نالائق اولاد والِدَین کے سارے احسانات کو بُھلا کر انہیں اپنے لئے مَعَاذَ اللہ کباب میں ہڈّی کی طرح خیال کرتے ہیں،والدین کے ساتھ نوکروں سے بھی بُرا سُلُوک کیا جاتا ہے،والدین اولاد کی بہتری کے لئے کوئی نصیحت کردیں تو انہیں گُھور گُھور کر دیکھا جاتا ہے، انہیں جھاڑا جاتا،طعنے دئیے جاتے اور گھر سے بے دخل کردینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں حتّٰی کہ معاملات اب اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ بعض ملکوں میں تو گھر سے بے دخل کئے اور اولاد کے ستائے والدین کی دیکھ بھال کے لئے باقاعدہ اب اولڈ ہاؤس(Old House)قائم ہیں،جہاں پر ان بیچاروں کی ساری زندگی اپنی اولاد کی جدائی کے غم،ان کی یاد میں روتے بلکتے اور ایڑیاں رگڑتے رگڑتے گزرجاتی ہے۔ یاد رہے!اسلام ان چیزوں کی سختی کے ساتھ بُرائی بیان فرماتا ہے،ماں باپ کی عزّت اور ان کے حقوق پورے کرنے کے حوالے سے اسلام میں بڑی واضح ہدایات کثرت سے موجود ہیں،والدین کے حقوق پورے کرنےاور ان کی عزّت کے تحفظ کی اسلام نے جس قدر ترغیب و تاکید ارشاد فرمائی ہےوہ غافلوں کو جگانے کے لئے کافی ہے۔والدین کے ساتھ اچھا سُلوک کرنےکا حکم دیتے ہوئے ربِّ کریم پارہ15سُورہ ٔ بنی اسرائیل کی آیت نمبر23اور24میں ارشاد فرماتاہے:
وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ(۲۴)
(پ۱۵، بنی اسرائیل :۲۳۔۲۴)
ترجمۂ کنزالعرفان:اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں