Book Name:Islam Mukamal Zabita e Hayat Hai
گئی ہے؟(تفسیر صراط الجنان، پ ۴، البقرۃ، تحت الآیۃ ۱۹، ۲/۱۶۷)
یاد رہے!اسلام سے پہلے عورتوں کا حال بہت خراب تھا، مردوں کی نظر میں اس سے زیادہ عورتوں کی کوئی حیثیت(Value) ہی نہیں تھی کہ وہ ان کی نفسانی خواہشات پوری کرنے کا” کھلونا“ تھیں، عورتیں دن رات محنت مزدوری کرکے جو کچھ کماتیں، وہ بھی مردوں کو دے دیا کرتی تھیں،مگر ظالم مرد پھر بھی ان عورتوں کی کوئی قدر نہیں کرتے تھے بلکہ جانوروں کی طرح ان کو مارتے پیٹتے،ذرا ذرا سی بات پر عورتوں کے کان ناک وغیرہ اعضاء کاٹ لیا کرتے اور کبھی تو قتل بھی کر ڈالتے تھے، عرب کے لوگ لڑکیوں کو زندہ دفن کردیا کرتے تھے اور باپ کے مرنے کے بعد اس کے لڑکے جس طرح باپ کی جائیداد اور سامان کے مالک ہو جایا کرتے تھے،اسی طرح اپنے باپ کی بیویوں کے مالک بن جایا کرتے تھے اور ان عورتوں کو زبردستی لونڈیاں بنا کر رکھ لیا کرتے تھے،عورتوں کو ان کے ماں باپ بھائی بہن یا شوہر کی میراث(Inheritance)میں سے کوئی حِصَّہ نہیں ملتا تھا، نہ عورَتیں کسی چیز کی مالک ہوا کرتی تھیں۔جب رسولِ مقبول،بی بی آمنہ کے گلشن کے مہکتے پھول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ پاک کی طرف سے ”دینِ اسلام“لے کر تشریف لائے تو دنیا بھر کی ستائی ہوئی عورَتوں کی قسمت کا ستارہ چمک اُٹھا۔اسلام کی بدولت ظالم مَردوں کے ظلم سے کچلی ہوئی عورتوں کادَرَجہ اس قدر بلند ہوگیا کہ بیٹی کی صورت میں اس کو رَحمت قراردیا،ماں کے روپ میں اس کے قدموں کوجنت کی چوکھٹ سے تشبیہ دی اورمعاشرے میں اسے وہ عزت اور مقام دیا جس کااس سے پہلے تصوربھی نہ کیا جا سکتا تھا، عبادات و معاملات بلکہ زندگی و موت کے ہر مرحلے اور ہر موڑ پر مَردوں کی طرح عورَتوں کے بھی حقوق مقرر ہوگئے، چنانچہ عورتوں کو مالکانہ حقوق حاصل ہوگئے،عورَتیں اپنے مہر کی رقموں،اپنی تجارتوں،اپنی جائیدادوں کی مالک،اپنے ماں باپ،بھائی بہن اولاد اور شوہر کی میراثوں کی وارث قرار دی گئیں۔(جنتی زیور،ص۳۹ تا۴۲ ملخصاًو ملتقطاً)