Book Name:Islam Mukamal Zabita e Hayat Hai
بڑھاپےکو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت ، نرم بات کہنا۔ اور ان کے لیے نرم دلی سے عاجزی کا بازو جھکا کر رکھ اور دعا کر کہ اے میرے رب! تو ان دونوں پر رحم فرما جیسا ان دونوں نے مجھے بچپن میں پالا۔
مکتبۃ المدینہ کی کتاب”جنتی زیور“کے صفحہ نمبر92تا94پر لکھا ہے:(1)خبردار!خبردار! ہرگز ہرگز اپنے کسی قول و فعل سے ماں باپ کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ دیں۔اگرچہ ماں باپ اولاد پر کچھ زیادتی(ظلم)بھی کریں مگر پھر بھی اولاد پر فرض ہے کہ وہ ہرگز ہرگز کبھی بھی اور کسی حال میں بھی ماں باپ کا دل نہ دکھائیں۔(2)اپنی ہر بات اور اپنے ہر عمل سے ماں باپ کی تعظیم و تکریم کرے اور ہمیشہ ان کی عزّت کا خیال رکھے۔(3)ہر جائز کام میں ماں باپ کے حکموں(Orders)کی فرمانبرداری کرے۔(4)اگر ماں باپ کو کوئی بھی حاجت ہو تو جان و مال سے ان کی خدمت کرے۔(5)اگر ماں باپ اپنی ضرورت سے اولاد کے مال وسامان میں سے کوئی چیز لے لیں تو خبردار!خبردار!ہر گز ہر گز بُرا نہ مانیں۔نہ اظہارِناراضی کریں بلکہ یہ سمجھیں کہ میں اورمیرا مال سب ماں باپ ہی کا ہے ۔
حدیث شریف میں ہے:حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک شخص سے یہ فرمایا:اَنْتَ وَ مَالُکَ لِاَبِیْکَ یعنی تُو اور تیرا مال سب تیرے باپ کا ہے۔(ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب ماللرجل من مال ولدہ ،۳/۸۱، حدیث: ۲۲۹۲)(6)ماں باپ کا انتقال ہوجائے تو اولاد پر ماں باپ کایہ حق ہے کہ ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہیں اور اپنی نفلی عبادتوں اور خیرات کا ثواب ان کی روحوں کو پہنچاتے رہیں،کھانوں اور شیرینی وغیرہ پر فاتحہ دلا کر ان کی اَرواح(روحوں)کو ایصالِ ثواب کرتے(یعنی ثواب پہنچاتے) رہیں۔ (7) ماں باپ کے دوستوں اور ان کے ملنے جلنے والوں کے ساتھ احسان اور اچھا برتاؤ کرتے رہیں۔(8)ماں