Book Name:Amad e Mustafa Marhaba Marhaba
اِلٰہی سے ٭سینہ مُقَدَّس اِخْلاص سے ٭پاکیزہ دِل رحمت سے اور ٭ہاتھ مبارک سخاوت (Generosity) سے بنا کر، یہ تمام صِفَات آپ کو دے کر دُنیا میں بھیجا۔([1])
لفظِ جَاءَ کی اِیْمان افروز وَضَاحت
پیارے اسلامی بھائیو! جو آیتِ کریمہ ابھی ہم نے سُنی، اس میں اللہ پاک نے لفظِ جَاءَ اِرشاد فرمایا، اس میں بھی بڑی اِیْمان افروز نعت شریف ہے۔ الحاج مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: قرآنِ مجید میں عام لوگوں کی پیدائش کے ذِکْر کے لئے 2 لفظ استعمال ہوئے ہیں:(1): خَلَق (یعنی پیدا کرنا، بنانا) (2): بَدَعَ (ایجاد کرنا) ۔ مگر حُضُورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دُنیا میں تشریف لانے کے لئے 3 لفظ ارشاد ہوئے: (1): جَاءَ (تشریف لائے) (2): اَرْسَلَ (بھیجا) (3): بَعَثَ (مبعوث کیا یعنی بھیجا)، غرض؛ قرآنِ کریم میں کسی جگہ بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری کے لئے خَلَق یا بَدَع (یعنی پیدا کرنا) کا لفظ نہیں آیا، اس میں بھی حکمت ہے، وہ یہ کہ حُضُورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رَبِّ کائنات کی اعلیٰ نعمت ہیں، جو بطور تحفہ مخلوق کو دئیے گئے ہیں۔ ([2])
آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا دُنیا میں آنا ایسا ہے جیسے ایک حاکم ایک جگہ سے دوسری جگہ تبادلہ(Transfer) ہو کر آتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ اس اَفْسَر کی تخلیق ہی اب ہوئی ہے، بلکہ وہ افسر تو پہلے سے تھا، اب صِرْف جگہ کی تبدیلی ہوئی ہے، ایسے ہی اَوّل و آخر نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نُور مبارک کی تخلیق ساری مخلوق سے پہلے ہو چکی تھی، دُنیا میں آنے سے پہلے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عالَمِ اَرْواح میں رسول تھے، سارے نبیوں کو