Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon?

Book Name:Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon?

یاد رکھئے! فاسِق (یعنی اِعْلانیہ گُنَاہ کرنے والے) کی گواہی قبول نہیں کی جاتی۔ نماز چھوڑنا فِسْق ہے، روزے نہ رکھنا فِسْق ہے، ناپ تول میں ڈنڈی مارنا، والدین کو ستانا، دوسروں کو تکلیف پہنچانا، جھوٹ بولنا، سودی لین دین کرنا وغیرہ وغیرہ یہ سب فسق ہیں، گُنَاہ کے کام ہیں اور مُفَسِّرِینِ کرام نے یہ لکھا ہے کہ روزِ قیامت اُمَّتِ مسلمہ جو گواہی دے گی، اس سے مراد صِرْف اس اُمَّت کے متقی اور پرہیز گار لوگ ہیں،([1]) جو نمازیں بھی پڑھتے ہیں، روزے بھی رکھتے ہیں، گُنَاہوں سے بھی بچتے ہیں، تقویٰ اِخْتیار کرتے ہیں، صِرْف وہی لوگ یہ گواہی دینے کے اَہْل ہوں گے۔ جو گُنَاہ گار ہیں، فاسق و فاجِر ہیں، انہوں نے خُود گُنَاہ کر کے اپنے آپ کو اس منصب کے لئے نااَہْل کر لیا ہے۔

اے عاشقانِ رسول! غور کرنے کی بات ہے! کتنا عظیم منصب ہے اور ہم صِرْف دُنیا کی محبّت کے سبب، مال کے پیچھے، نفسانی خواہشات کی وجہ سے ہم اپنے آپ کو اس منصب کے لئے نااَہْل قرار دے لیں، یہ کتنے نقصان کی بات ہے...؟ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے کردار کو دُرُست کریں، اپنے انداز،اپنے اَخْلاق، اپنے اَعْمَال اور اپنے طَور طریقوں کو دُرُست کریں تاکہ یہ عظیم منصب جو اس اُمَّت کو عطا کیا گیا ہے، ہم اس منصب کے لائق بن سکیں۔

(2): دوسری حکمت: عِبْرت لینے والی اُمّت

پیارے اسلامی بھائیو!اس اُمَّت کو عِبْرَت لینے والی اُمّت بنایا گیا ہے۔ ایک مقام پر اللہ پاک نے فرمایا:


 

 



[1]... تفسیرِ نعیمی،پارہ:2 ،البقرہ،زیرِ آیت:143،جلد:2 ،صفحہ:21 بتغیر قلیل۔