Book Name:Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon?
نگاہِ عبرت سے متعلق اَوْلیائے کرام کے فرامین
*حضرت سفیان ثوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جو دُنیا کو عِبْرت کی نگاہ سے دیکھتا اور غور و فِکْر کرتا ہے، وہ زیادہ نیکیاں کرنے میں کامیاب(Successful) ہو جاتا ہے * حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جو اس دُنیا کو عِبْرت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا، آخرت کی فِکْر نہیں کرتا، اس کی نیکیاں کم اور دِل پردے میں ہے *حضرت حاتِم اَصَمّ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے سُوا ل ہوا: آدمی اَہْلِ اِعْتِبَار (یعنی عِبْرت لینے والا) کیسے بنتا ہے؟ فرمایا: جب وہ دُنیا کی ہر چیز کے انجام پر نگاہ کرے اور غور کرے کہ عنقریب یہ چیز فنا کے گھاٹ اُتر جائے گی اور اس چیز کا مالِک بھی بہت جلد قبر میں دفنا دیا جائے گا *حضرت حاتِم اَصَمّ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا ہی فرمان ہے: جس کے گھر سے جنازہ نکلے اور وہ اس سے عِبْرت نہ لے، ایسے شخص کو عِلْم، حکمت اور نصیحت کا کوئی فائدہ نہیں ۔ ([1])
حضرتِ سائب عَبدی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک دِن حضرت صالِح مُری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہمارے پاس تشریف لائے، میں نے پوچھا: اے ابو بَشْر! آپ کہاں سے تشریف لائے ہیں؟فرمایا:میں اپنےگھرسےنکلا تومختلف جگہوں سےگھومتاہوا تمہارے پاس آیا، میں جب فلاں کے گھر کے پاس سے گزرا تو اس گھر نے مجھے (زبانِ حال سے) پُکار کر کہا: اے صالح! مجھ سے نصیحت حاصل کر! مجھ میں فلاں فلاں لوگ رہتے تھے، اب وہ انتقال کر چکے ہیں۔ پھر جب فلاں گھر کے پاس پہنچا تو اس گھر نے بھی مجھے (زبانِ حال سے) پُکار کر کہا: اے