Book Name:Ibrat Ke Namonay
(1):ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کی شان و عظمت
پہلا واقعہ اس خوش نصیب غُلام کا تھا، جس نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کو دیکھا نہیں تھا مگر وہ آپ کا عاشق تھا اور دیکھئے! اس کا عقیدہ کتناپکّا تھا، یقین کیسا اعلیٰ تھا، وہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کا وسیلہ دے کر دُعائیں کرتا تو اس کی دُعائیں قبول ہوا کرتی تھیں۔
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کی...!! *آپ اللہ پاک کے نبی ہیں *رَبِّ رحمٰن نے آپ کو اپنا خلیل بنایا ہے *آپ اُبُو الانبیا (یعنی ہزاروں نبیوں کے والِدِ محترم) ہیں اور ہمارے پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم بھی آپ ہی کی اَوْلاد سے ہیں *کم و بیش ایک لاکھ 24 ہزار انبیائے کرام عَلَیْہمُ السَّلام دُنیا میں تشریف لائے، ان میں سب سے افضل، سب سے اعلیٰ، سب سے بلند رُتبہ نبی، ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں، آپ کے بعد نبیوں میں سب سے اُونچا رُتبہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کا ہے۔*الحمد للہ! حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کے وسیلے سے دُعائیں قبول ہوتی ہیں۔ حضرت کَعْبُ الْاَحْبار رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کے مزارِ پُر اَنْوار پر حاضِر ہو جاؤ! وہاں سلام پیش کرو! دُعائیں مانگو! بےشک حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام کے مزارِ پُر اَنْوار کے پاس دُعائیں قبول ہوتی ہیں۔
حضرت مُجِیرُ الْدِّین حَنْبَلی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ مجھے کوئی مشکل پیش آئی، اگر یہ مشکل حل نہ ہوتی تو شاید میں ہلاک ہی ہو جاتا۔ چنانچہ میں اس مشکل کے حل کے لئے حضرت ابراہیم خلیل ُاللہ عَلَیْہِ السَّلام کے مزار شریف پر حاضر ہوا، مزار شریف کے غِلاف سے لپٹ کر دُعا مانگی، سُبْحٰنَ اللہ! بس دُعا کرنے ہی کی دَیر تھی، اللہ پاک نے