Book Name:Ibrat Ke Namonay
دفن کر دیا گیا۔
(2):پِھر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام آگے روانہ ہوئے، چلتے چلتے آپ ایک پہاڑ پر پہنچے، وہاں ایک گھر تھا، جس کے دو دروازے تھے، آپ عَلَیْہِ السَّلام اندر داخِل ہوئے، اندر ایک تخت تھا،اس کے اُوپَر کسی کی لاش رکھی تھی۔ اس کے اُوپَر 70 حُلّے(خوبصُورت کپڑے) ڈلے ہوئے تھے، سَر کے پاس ایک تختی رکھی تھی، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام نے اس تختی کو پڑھا تو اس پر لکھا تھا: میں شَدَّاد بن عاد ہوں* میں ایک ہزار سال زِندہ رہا*میں نے ایک ہزار لشکروں کو شکست دِی *میں نے ہی شہرِ اِرَم بنایا۔مگر افسوس!جب میری موت کاوقت آیا تو میری سب تدبِیرَیں جواب دے گئیں*میں نے دُنیا بھر سے اَطِبَّا (ڈاکٹروں) کو اپنے محل میں جمع کیامگر اُن میں سے کوئی بھی موت کو ٹال نہ سکا، پس جس نے مجھے دیکھا، اسے دُنیا کےدھوکے میں نہیں آنا چاہئے۔اے لوگو! خُود پر دُنیا کے دروازے تنگ رکھو! *تم اتنی بادشاہت کے مالِک نہیں ہو، جس کا میں مالِک تھا*تم اتنا عرصہ زندہ نہ رہو گے، جتنا عرصہ میں زندہ رہا*تم اتنا جمع نہیں کر سکو گے، جتنا میں نے جمع کیا، ہاں! ہاں! سُن لو...!! دُنیا دھوکے باز ہے، قاتِل ہے، اپنے طلبگار کے ساتھ کھیل کھیلتی رہتی ہے۔ یہ عجوبہ دیکھ کر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلام واپس تشریف لے آئے۔ ([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے 2 حیرت انگیزواقعات سُنے، ان دونوں واقعات سے ہمیں 2اَہَم سبق سیکھنے کو ملتے ہیں۔