Book Name:Ibrat Ke Namonay
ہوتا تھا، ان دلوں سےاس کی یادمٹ نہیں جائےگی؟ * اے انسان!جب تجھے موت آئے گی تو تُو نہ کسی آنے والے کااستقبال کر سکے گا، نہ کسی کی ملاقات(Meeting) کو جا سکے گا * نہ کسی سے بات کر سکے گا * تجھے پکارا جائے گا مگر تُو جواب نہیں دے سکے گا * بیشک تیرے حق میں شہر وِیران (Deserted) ہو گئے *تیری آنکھیں کُھلی کی کُھلی رہ گئیں *روح پرواز کر گئی*تیری اولاد(Children) دُوسروں کےرحم وکرم پررہ گئی۔([1])
حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک دفعہ موت کے بارے میں غور و فکر اور حصولِ عِبرت کی غرض سے قبرستان(Cemetery) تشریف لے گئے اور وہاں جا کر یہ اَشعار پڑھے:
اَتَیْتُ الْقُبُوْرَ فَنَادَیْتُھَا فَاَیْنَ الْمُعَظَّمُ وَ الْمُحْتَقَر
وَ اَیْنَ الْمُدِلُّ بِسُلْطَانِہٖ وَ اَیْنَ الْعَزِیْزُ اِذَا مَا افْتَخَر
ترجمہ: میں قبروں کے پاس آیا اور اُنہیں پکار کر کہا:کہاں ہیں وہ لوگ ،دنیا میں جن کی عزّت کی جاتی تھی اور وہ لوگ جنہیں دُنیا میں حقیر(Substandard) سمجھا جاتا تھا؟اور کہاں ہیں وہ بادشاہ جنہیں اپنی حکومت پر بہت بھروسا تھا؟کہاں ہیں وہ عزّت دار جو فخر کیا کرتے تھے؟
حضرت مالک بن دینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک قبر سے آواز آئی:وہ سب فنا ہو گئے اور فنا ہو کر نشانِ عبرت بن گئے،اب اُن کی خبر دینے والا بھی کوئی نہ رہا اور وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر ہو گئے۔اے گزرے ہوئے لوگوں کے بارے میں پوچھنے والے!کیا تجھے اِن گزر جانے والوں کے عِبرت ناک حالات و واقعات نہیں پہنچے۔([2])