Ibrat Ke Namonay

Book Name:Ibrat Ke Namonay

(1):چلتے چلتے آپ ساحِلِ سمندر کے قریب پہنچے، وہاں آپ کو ایک غُلام دِکھائی دیا، جو بکریاں لئے جا رہا تھا۔ حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلام      نے اس سے پوچھا: اے غُلام! کیا تمہارے پاس پانی یا دُودھ ہے؟ عرض کیا: جی ہاں۔ آپ جو پسند فرمائیں، وہی پیش کر دوں گا۔ فرمایا: مجھے پانی پِلا دو! اب اس غُلام نے عصا (یعنی ڈنڈا) ہاتھ میں لیا، قریب ہی ایک چٹّان کے پاس گیا، وہاں رُک کر کچھ بولا، پِھر اپنا عصا اس چٹان پر مارا تو فورًا ہی چٹّان سے پانی کا چشمہ جاری ہو گیا۔ اس نے چشمے سے پانی بھرا اور لا کر حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلام      کی خِدْمت میں پیش کر دیا۔ آپ نے پانی پیا، پِھر حیرانی سے اس غُلام کو دیکھنے لگے۔ غُلام نے عرض کیا: کیا آپ کو چٹان سے چشمہ پھوٹتے دیکھ کر حیرانی ہو رہی ہے؟ فرمایا: کیسے حیرانی نہیں ہو گی (یعنی بات حیرانی کی ہے تو حیرانی تو ہونی ہی ہے)؟ غُلام نے عرض کیا: میں آپ کو اس کا راز بتاتا ہوں۔ مجھے خبر ملی ہے کہ اللہ پاک کے ایک نبی ہیں، اللہ پاک نے انہیں اپنا خلیل بنایا ہے۔ میں اُن خلیلُ اللہ  عَلَیْہِ السَّلام      کے وسیلے سے جو کچھ بھی مانگتا ہوں، اللہ پاک مجھے عطا فرما دیتا ہے ( اب بھی میں نے انہی کا وسیلہ دے کر چٹان پر عصا مارا تو اس سے چشمہ پُھوٹ پڑا)۔ یہ سُن کر حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلام      نے فرمایا: اے غُلام! میں وہی ہوں، جسے اللہ پاک نے خلیل بنایا ہے۔ اللہُ اکبر! یہ سُن کر تو اس غُلام کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی، جیسے کہتے ہیں:

وہ دِل ہی دِل میں اپنی قسمت پر فخر کر  رہا تھا، چنانچہ اس نے خوشی اور حیرت کے ملے جُلے جذبات میں پوچھا: کیا واقعی آپ ہی  خلیل اللہ ہیں؟ فرمایا: ہاں! میں ہی خلیلُ اللہ ہوں۔ بس اتنا سننا تھا کہ وہ غُلام بےہوش ہو کر گِرا اور اسی وقت اس کا دَم نکل گیا۔ روایت میں ہے: اس وقت آسمان سے ایک نُور اترا، اس نُور نے خوش نصیب غُلام کی لاش کو ڈھانپ لیا، جب وہ نُور چھٹا تو خبر نہیں کہ اس کی لاش کو آسمان پر اُٹھا لیا گیا یا زمین میں