Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat - 2 Muharram 1447 Bayan

Book Name:Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat - 2 Muharram 1447 Bayan

(2):ساداتِ کرام سے محبّت کی فضیلت

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے آیتِ کریمہ سُنی،  اللہ  پاک نے ارشاد فرمایا:

اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ-وَ مَنْ یَّقْتَرِفْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهٗ فِیْهَا حُسْنًاؕ  (پارہ:25، الشوریٰ:23)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: مگر قرابت کی محبّت اور جو نیک کام کرے ہم اس کے لیےاس میں اور خوبی بڑھا دیں گے۔

سُبْحٰنَ  اللہ ! یہ بھی نسبتِ محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فیضان ہے، اَہْلِ بیتِ پاک کی محبّت ضروری ہے، ساداتِ کرام کا اَدب و احترام ہم پر فرض ہے اور کیوں فرض ہے؟ صِرْف اس لئے کہ یہ ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی آل اَوْلاد ہیں۔

کیا بیٹے کو یہ شرف بھی دِلایا؟

علّامہ یوسُف بن اسماعیل نبہانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: عِراق میں ایک امیر شخص رہتا تھا، وہ ساداتِ کرام کی بہت عزّت کرتا تھا، اس کی محفل میں کوئی سیِّد صاحِب تشریف لے آتے تو انہیں سب سے اُونچی جگہ بٹھاتا، بہت عزّت و احترام بجا لاتا تھا، ایک مرتبہ یُوں ہوا کہ اس کی محفل میں ایک کوئی بہت پڑھا لکھا آدمی بیٹھا تھا، اتنے میں ایک سیِّد صاحِب بھی تشریف لے آئے، اب سیِّد صاحِب کو سب سے اُونچی جگہ بٹھایا گیا، وہ جوزیادہ پڑھا لکھا آدمی تھا، اُسے سیِّد صاحِب کا یُوں اُونچی جگہ بیٹھنا بُرا لگا (اس کا یہ خیال تھا کہ پڑھے لکھوں کو زیادہ عزّت ملنی چاہئے)اور اُس نے زبان سے اس ناگواری کا اِظْہار بھی کر دیا ۔ وہ امیر شخص جو صاحِبِ محفل تھا، وہ اس وقت تو خاموش رہا، کچھ دَیر کے بعد جب یہ بات آئی گئی