Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat - 2 Muharram 1447 Bayan

Book Name:Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat - 2 Muharram 1447 Bayan

گھڑی نہ دیتے اور ویسے بھی کیا مَعْلُوم کہ وہ واقعی سیِّد تھے؟ خواجہ غُلام فرید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: میں نے سیِّد نام (یعنی لفظِ سیِّد ) کا ادب کرتے ہوئے نذرانہ پیش کیا ہے، سیِّد ذات کا نذرانہ پیش کرنے کی طاقت مجھ میں کہاں ہے...؟ ([1])

سُبْحٰنَ  اللہ ! یہ ہیں ساداتِ کرام کے آداب...!!  اللہ  پاک ہمیں اَہْلِ بیتِ پاک سے، آلِ مصطفےٰ سے خُوب محبّت کرنا، ان کا ادب و احترام بجا لانا نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ۔

سچّا عاشِقِ اَہْلِ بیت کون...؟

آخر میں ایک اَہَم وضاحت سُن لیجئے! ہم نے اَہْلِ بیتِ پاک سے محبّت کرنی ہے مگر اَہْلِ بیت کی سچّی محبّت کسے کہتے ہیں؟ یہ بھی سمجھ لیجئے! روایت ہے: ایک دِن حضرت امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ خطبہ دے رہے تھے، اتنےمیں امامِ عالی مقام، امام حُسَین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ تشریف لے آئے، حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے جلدی سے خطبہ مکمل کیا اور منبر سے نیچے اُتر گئے، اب حضرت امامِ حُسَین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ منبر پر تشریف لائے، آپ نے  اللہ  پاک کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا: مجھے میرے نانا جان نے بتایا کہ  اللہ  پاک فرماتا ہے: عرشِ اعظم کے پائے کے نیچے سبز رنگ کی ایک تختی ہے، اس پر لکھا ہے: اے آلِ مُحَمَّد کے گروہ! تم میں سے جو بھی روزِ قیامت لَا اِلٰہَ اِلَّا  اللہ  کی گواہی دیتا ہوا آئے گا،  اللہ  پاک اسے جنّت میں داخِل فرما دے گا۔

یہ سُن کر حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے پوچھا: اے ابوعبد  اللہ  (یعنی امام حُسَین  


 

 



[1]...انوارِ قمریہ، صفحہ: 290۔