Book Name:Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat - 2 Muharram 1447 Bayan
بڑے کامِل ولی تھے، ساداتِ کرام کے ادب پر بہت زَور دیا کرتے تھے، فرماتے ہیں: ساداتِ کرام کے حُقوق میں سے یہ حق بھی ہے کہ ہم ان پر اپنی جانیں قربان کر دیں کیونکہ یہ حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے جگر کے ٹکڑے ہیں ٭ساداتِ کرام کے آداب میں سے ہے کہ ان کے سامنے خُود کو نہ دیکھیں (یعنی ان کے سامنے انتہائی عاجزی سے پیش آئیں، اپنی ضروریات ان پر قربان کریں) ٭خُود کو ان پر ترجیح نہ دیں ٭سیِّد صاحِب چاہے بےعِلْم بھی ہوں، پِھر بھی ان کا ادب بجا لائیں ٭حضرت علی خوّاص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ مزید فرماتے ہیں: اپنی خَواہشَات پر ساداتِ کرام کی رضا کو مُقَدَّم رکھیں اور ان کی پُوری تعظیم کریں اور جب وہ زمین پر بیٹھے ہوں تو چارپائی پر ہرگز نہ بیٹھیں۔([1])
خواجہ غُلام فرید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ بڑے بزرگ ہوئے ہیں، ایک مرتبہ کسی نے لندن سے ایک گھڑی لا کر آپ کو پیش کی، بہت قیمتی گھڑی تھی، اس پر بہت سارے آلات بھی لگے تھے، موسم کے مُتَعَلِّق معلومات، آندھی اور زلزلہ کے متعلق معلومات اور سمتِ قبلہ وغیرہ سب کچھ اس گھڑی سے معلوم کیا جا سکتا تھا، اس وقت کے لحاظ سے تقریباً 25 سے 30 ہزار، اُس گھڑی کی قیمت تھی۔
ایک مرتبہ ایک سیِّد صاحِب نے فرمایا: یہ گھڑی مجھے دے دیجئے! خواجہ غُلام فرید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فورًا گھڑی پیش کر دی۔ کسی مُرید نے عرض کیا: حُضُور! یہ بہت قیمتی اور نایاب گھڑی تھی، ایسی گھڑی دوبارہ نہیں مِل سکے گی۔ آپ سیِّد صاحِب کو کچھ رقم دے دیتے،