Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat - 2 Muharram 1447 Bayan

Book Name:Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat - 2 Muharram 1447 Bayan

شیخ عبد الحق محدِّث دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: شیخ امان پانی پتّی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی عادتِ کریمہ تھی، جب آپ پڑھا رہے ہوتے تھے، اس دوران کوئی سیِّد صاحِب کھیلتے ہوئے گلی میں تشریف لے آتے تو آپ کتاب رکھ دیتے اور اَدَب سے کھڑے ہو جاتے، جب تک سیِّد صاحِب مَوجُود رہتے، آپ اِسی طرح کھڑے رہتے تھے۔([1])  

٭سیِّدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ بھی سیِّد زادوں کا بہت اَدَب فرماتے تھے، ایک مرتبہ ایک سیِّد صاحِب جو بظاہِر مالی لحاظ سے غریب تھے، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے گھر پر تشریف لائے اور دروازے پر کھڑے ہو کر صدا لگائی: دِلواؤ سیِّد کو...!!

سیِّدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے جُونہی یہ آواز سُنی، جلدی سے پیسوں والا باکس (Box) اُٹھا کر تشریف لائے، اس میں نوٹ بھی تھے، سِکّے بھی تھے، لا کر جلدی سے سیِّد صاحِب کے سامنے حاضِر کر دیا اور اَدب سے کھڑے ہو گئے۔ وہ سیِّد صاحِب کچھ دَیر رقم کو دیکھتے رہے، پِھر ان میں سے ایک چَوَنِّی (یعنی 25 پیسے کا سِکّہ) اُٹھا لیا۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے عرض کیا: حُضُور! یہ سب حاضِر ہیں۔ سیِّد صاحِب نے فرمایا: مجھے اتنا ہی کافی ہے۔ یہ کہہ کر سیِّد صاحِب تشریف لے گئے، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ بھی ساتھ ساتھ چل پڑے، گلی تک انہیں رخصت فرمایا۔ پِھر اَہْلِ خانہ کو تاکید فرمائی کہ آیندہ سیِّد صاحِب کو کبھی آواز نہ لگانی پڑے، جس وقت سیِّد صاحِب پر نظر پڑے، فورًا نذرانہ پیش کر دیا جائے۔([2])

ساداتِ کرام کے چند آداب

 اللہ  پاک کے نیک بندوں میں ایک نام حضرت علی خوّاص رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا بھی ہے، آپ


 

 



[1]...اخبار الاخیار،شیخ امان پانی پتی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ ، صفحہ:241 ملتقطًا۔

[2]...حیاتِ اعلیٰ حضرت، جلد:1، صفحہ:233 خلاصۃً۔