Book Name:Janwaron Par Reham Kijiye
حدیثِ پاک کے اِس حِصّے میں رسولِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے بطورِ خاص ذَبح کے وقت جانور پر رحم کرنے کا حکم دیا ہے۔ ذَبح کے وقت جانور پر رَحْم کیسے کرنا ہے؟ عُلَمائے کرام نے اس کی مختلف صُورتیں بیان فرمائی ہیں۔
(1):دِل میں رِقَّت رکھ کر ذَبح کیجئے!
امام شَعْرانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: (ذَبح کے وقت جانور پر رَحْم کرنے کی ایک صُورت یہ ہے کہ جب) ہم جانور کو ذَبح کر رہے ہوں، اُس وقت بھی ہمارے دِل میں رِقّت موجود ہو۔([1])
یعنی اللہ پاک کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ہم جانور کو ذبح تو کریں مگر اس کی صُورت یہ ہو کہ جب ہم جانور کے گلے پر چُھری چلا رہے ہوں، اس وقت بھی ہمارے دل میں رحم ہی ہو، اس وقت بھی ہمارے دل میں رِقّت ہی ہو،یُوں کہہ لیجئے! بندہ اللہ پاک کا حکم بجا لانے کے لئے جب جانور کے گلے پر چھری چلا رہا ہو، اُس وقت رحم دِلی کی وجہ سے اُس کی دھڑکن تیز ہو جائے، آنکھوں میں آنسو آجائیں، یُوں دِل میں رِقَّت اور رَحْم کی کیفیات رکھ کر جانور کو ذَبح کیا جائے۔ ایک مرتبہ ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ! میں بکری ذبح کرتا ہوں اور مجھے اس پر رحم آرہا ہوتا ہے، رحمتِ عالَم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا: اگر تم بکری پر رحم کرتے ہو تو اللہ پاک تم پر رحم فرمائے گا۔([2])
آہ! افسوس! ہمارے ہاں معاملہ اُلٹ ہے، لوگ قربانی کے وقت جانور کا تماشا دیکھ رہے ہوتے ہیں، بعض نادان تو جانور کو تڑپتا دیکھ کر تالیاں بھی بجاتے ہیں بلکہ آج کل تو