Janwaron Par Reham Kijiye

Book Name:Janwaron Par Reham Kijiye

بکری جب بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئی

 ایک مرتبہ ایک قَصَّاب اپنے بکریوں کے باڑے میں پہنچا، دروازہ کھولا اور ذَبح کرنے کے لئے ایک بکری کو پکڑنا ہی چاہتا تھا کہ وہ اس سے چُھوٹ کر بھاگ گئی اور بھاگتے بھاگتے رسولِ رحمت،  شفیعِ اُمّت  صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  کی پاک بارگاہ میں حاضِر ہو گئی، قَصّاب (Butcher)بھی پیچھے پیچھے پہنچ گیا، اس نے بکری کو ٹانگ سے پکڑا اور گھسیٹتے ہوئے لے جانے لگا، اس پر رحمتِ دوجہان، سرورِ کون و مکان  صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے پہلے بکری کو فرمایا: اِصْبِرِیْ لِاَمْرِ اللہِ یعنی اللہ پاک کے حکم پر صَبْر کرو!  پھر شانِ رحمت دکھاتے ہوئے  قَصَّاب کو فرمایا  وَ اَنْتَ يَا جَزَّارُ فَسُقْهَا  اِلَى الْمَوْتِ سَوْقًا رَفِيقًا اے قَصَّاب! اسے موت کی طرف نرمی کے ساتھ لے کر جاؤ !([1])

سُبْحٰنَ اللہ!یہ ہے رحمتِ عالَم، نورِ  مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  کی کمال رحمت...!! بکری جو بارگاہِ رحمت میں آئی تھی، اُسے اللہ پاک کے حکم پر صبر کرنے کی تلقین بھی فرمائی اور ساتھ ہی ساتھ شانِ رحمت بھی دِکھائی کہ قَصَّاب کو حکم دیا: تم اسے اللہ  پاک کے حکم  اور اجازت سے موت کی  طرف تو لے جا رہے ہو! اس حالت میں بھی نرمی اور بھلائی سے پیش آؤ! اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو!

ایک وِراثتِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم

علما فرماتے ہیں :ہم رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْن   صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم   کے اُمتی ہیں اور اُمتی  کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنے نبی کے نقشِ سیرت پر چلنے کی کوشش کرے، اپنے نبی کے اخلاق کو اپنائے، اپنے


 

 



[1]...مصنف  عبد الرزاق ،کتابُ:المناسک ،بابُ:سنۃ الذبح ، جلد:4، صفحہ:377، حدیث:7640۔