Book Name:Rah e Ibadat Ki Rukawatein

عَلَیْہ کا معمول تھا کہ ساری رات عِبَادت کرتے اور تہجد پڑھا کرتے تھے۔ 30 سال مُسلسل یہ انداز رہا کہ روزانہ رات کو ایک ہی رکعت میں پُورا قرآنِ مجید مکمل کیا کرتے تھے۔([1])

اللہُ اکبر! اندازہ لگائیے! اتنا اتنا عرصہ روٹین(Routine) کے ساتھ، مستقل مزاجی کے ساتھ عِبَادت کرتے چلے جانا، کرتے چلے جانا، درمیان میں ناغہ نہ ہونے دینا، کیسے کمال کی بات ہے۔ اللہ پاک ہمیں بھی ایسی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔

راہِ عِبَادت کی رُکاوٹیں

اے عاشقان ِ رسول! 4چیزیں ہیں جو راہِ عِبَادت میں رُکاوٹ بنتی ہیں۔ انہیں عَوَائِقِ اَرْبَعہ (یعنی 4رُکاوٹیں) کہا جاتا ہے۔ امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مِنْہَاجُ العَابِدِیْن میں ان کو تفصیل سے ذِکْر کیا ہے۔ وہ 4چیزیں یہ ہیں:(1):ہمارا نفس (2):شیطان (3):دُنیوی تعلقات (4):دُنیا۔([2])

ان 4 رکاوٹوں کو دُور کر لیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! عِبَادت پر اِستقامت مِل جائے گی۔

پہلی رُکاوٹ: نفس

پہلی رُکاوٹ ہے: نفس۔ یہ ہمیں سُستی دِلاتا ہے *ٹھہر کے کرتا ہوں *کل کر لُوں گا *آج دِل نہیں کر رہا وغیرہ ایسے خَیالات آتے ہیں اور بندہ عِبَادت سے محروم رہ جاتا ہے۔ اس رُکاوٹ کے 2عِلاج ہیں:


 

 



[1]...فتاویٰ رضویہ، جلد:7، صفحہ:476۔

[2]...منہاج العابدین، صفحہ:62۔