Book Name:Rah e Ibadat Ki Rukawatein

تنہائی میں گزرے، نیک کام کرتے ہوئے گزرے۔ اس کا ایک بہترین حل تو یہ ہے کہ اعتکاف کر لیجئے! ساراوقت مسجد میں گزرے گا، اور کچھ نہ بھی کر پائے تو مسجد میں رہنے کا ثواب تو ملتا ہی رہے گا، پِھر اس کے ساتھ ساتھ مسجد میں دوستوں وغیرہ سے دُور ہوں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! زیادہ عِبَادت کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

تَرجیحات طَے کیجئے!

اس رُکاوٹ کا ایک بہترین حل یہ بھی ہے کہ ہم اپنی ترجیحات طَے کریں۔ حضرت علیُ المرتضیٰ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ بہت بلند رُتبہ صحابی ہیں، مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ ہیں، ایک مرتبہ آپ کے شہزادے امامِ حَسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ نے آپ سے پوچھا: اَبّو جان! یہ بتائیے کہ کیا آپ کو مجھ سے محبّت ہے؟ فرمایا: ہاں! بالکل ہے۔ عرض کیا: بھائی حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ سے بھی محبّت کرتے ہیں؟ فرمایا: ہاں! بالکل کرتا ہوں۔ عرض کیا: اَمِّی جان سے بھی پیار کرتے ہیں؟ فرمایا: ہاں! کرتا ہوں۔ پِھر پوچھا: اور رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے بھی محبّت ہے؟ فرمایا: بالکل ہے۔ امام حَسَن رَضِیَ اللہُ عنہ نے پوچھا: اللہ پاک سے بھی محبّت ہے؟ فرمایا: ضرور ہے۔ اب شہزادے نے عرض کیا: سینے میں دِل تو ایک ہے، پِھر ایک دِل میں اتنی ساری محبتیں کیسے جمع ہو سکتی ہیں؟ حضرت علی المرتضیٰ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ بَابِ مَدِیْنَۃُ العِلْم (یعنی شہرِ عِلْمِ کا دروازہ) ہیں، فرمایا: بیٹا! میں تم سب سے محبّت کرتا ہوں (مگر یہ سب محبتیں اللہ پاک کی رضا کے لئے ہیں)، جیسے ہی عِبَادت کا وقت ہو جاتا ہے، میں تم سب کو بُھول کر اللہ پاک کی عِبَادت میں مَصْرُوف ہو جاتا ہوں۔([1])


 

 



[1]...انوارِ جمالِ مصطفےٰ، محبتِ الہٰی کا بیان، صفحہ:414۔