Book Name:Rah e Ibadat Ki Rukawatein

نعمتوں کا حریص بناتے رہئے، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! نیک کاموں میں چُستی آ جائے گی۔

دوسرا عِلاج: صبر

نفس کی رُکاوٹ سے بچ کر عِبَادت میں مَصْرُوف رہنے کا دوسرا عِلاج صبر ہے۔ عِبَادت پر صبر اختیار کیجئے! آج کل جیسے رَمضانُ المبارَک برکتیں لُٹا رہا ہے، ہم صبح سحری کر کے روزہ رکھ لیتے ہیں، دوپہر کے وقت بُھوک اور پیاس لگ گئی، اب ہم کیا کرتے ہیں؟ صبر...!! یعنی اس بُھوک اور پیاس کو برداشت کرتے رہتے ہیں، کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ افطار کا وقت ہو جاتا ہے، بس یہ جو برداشت ہے، یہی برداشت کرتے چلے جانا، نفس کا عِلاج ہے۔ کچھ عرصے کے لئے ہم نیک کاموں پر ایسا صبر کر لیں، نفس سُستی دِلائے تو ایک بار بس جِی مار کر عِبَادت میں لگ جائیں، کچھ عرصہ مشکل ہو گی، پِھر آہستہ آہستہ نفس عادِی ہو جائے گا۔ پِھر اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! مشکل نہیں ہوا کرے گی۔

صحابئ رسول کی بےمثال استقامت

حضرت جابِر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ہم اللہ پاک کے پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ کسی غزوہ میں گئے، واپسی پر ہم پہاڑی علاقے میں پہنچے، رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے وہیں قیام کا حکم فرمایا۔ سب صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان آرام کی خاطر وہاں ٹھہر گئے۔ اللہ پاک کے حبیب، دِلوں کے طبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: آج رات کون پہرہ دے گا؟ ایک مہاجِر اور ایک انصاری صحابی رَضِیَ اللہُ عنہما کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! یہ سعادت ہم حاصِل کرنا چاہتے ہیں، ہمیں قبول فرما لیجئے! رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اجازت