Book Name:Rah e Ibadat Ki Rukawatein

ہے۔ آج کل جیسے رَمضانُ المبارَک برکتیں لُٹا رہا ہے، رَمضانُ المبارَک نیکیوں کا موسَمِ بہار ہے مگر اَفسوس! ہمارے ہاں اسے تجارت کا موسَمِ بہار بنا دیا جاتا ہے۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کا یہ انداز تھا کہ شَعبانُ المعظم سے ہی خُود کو ماہِ رمضان کی عبادت کے لئے فارِغ کرنا شروع کر دیتے تھے مگر ہمارے ہاں لوگ ماہِ رمضان میں خُود کو زیادہ مَصْرُوف کر لیتے ہیں، عام دِنوں میں تو پِھر بھی نمازیں وقت پر پڑھ لیتے ہیں، رَمضانُ المبارَک میں تو کاروبار میں اتنی مصروفیت بڑھتی ہے کہ عبادت کی طرف تَوَجُّہ ہی نہیں ہو پاتی...!!

اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ یہ اچھا انداز نہیں ہے۔ مسلمان بندہ پہلے اپنے دِین کی فِکْرکرتا ہے، پِھر دُنیا کماتا ہے۔ یقین مانیئے! اگر ہم یہ انداز اپنا لیں، ہم نیکیاں کمانے کی فِکْر کریں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! دُنیا کے کام بھی خُود بخود آسان ہو جائیں گے۔

آخرت کو ترجیح دیجئے!

حضور سرورِ کائنات، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : جو دنیا سے محبت کرتا ہے وہ اپنی آخرت کو نقصان پہنچاتا ہے اور جو اپنی آخرت سے محبت کرتا ہے وہ اپنی دنیا کا نقصان کرتا ہے لہٰذاباقی رہنے والی (آخرت) کو فنا ہونے والی(دنیا) پر ترجیح دو۔([1])

اللہ پاک ہمیں دُنیا کے بجائے آخرت کا طلب گار بننے، آخرت کی فِکْر کرنے اور اس کے لئے تیاری میں مصروف ہو جانے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث ابی موسیٰ الاشعری، جلد:8، صفحہ:92، حدیث:20227۔