Book Name:Rah e Ibadat Ki Rukawatein
یعنی اللہ پاک ہی ہے جو زمین و آسمان کا خالِق بھی ہے، مالِک بھی ہے، وہی تمام جہانوں کا پالنے والا ہے، پس اُسی کی عِبَادت کرو! (2):دوسرا حکم یہ دیا کہ
وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهٖؕ- (پارہ:16، مریم:65) ترجمہ کنزُ العِرفان: اور اس کی عبادت پر ڈٹ جاؤ
یعنی راہِ عِبَادت میں مشکلات آئیں گی، مَشقَّت ہو گی مگر تُم اس پر ثابت قدم رہو، جَم کر، مستقل مزاجی کے ساتھ عِبَادت کرتے رہو! ([1])
پیارے اسلامی بھائیو!یہ ایک بہترین سبق ہے: عِبَادت کرنا اور جَم کر، مستقل مَزاجی کے ساتھ کرنا۔ ہمارے ہاں یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ہم لوگ عِبَادت کی طرف مائِل تو ہو جاتے ہیں مگر اس پر استقامت اختیار نہیں کرتے، جَمْ کر عِبَادت نہیں کرتے۔ ابھی جیسے رَمضانُ المبارَک تشریف لے آیا، رَمضانُ المبارَک کے آنے سے عِبَادت کی رغبت بڑھتی ہے، ہم بہت سارے نیک ارادے بناتے ہیں مگر رفتہ رفتہ ذوق میں کمی آنا شروع ہوتی ہے، رَمضانُ المبارَک کے پہلے عشرے میں مسجدوں میں رونق ہوتی ہے، تراویح میں بھی ایک اچھی تعداد نظر آتی ہے، تِلاوت کی طرف بھی لوگ مائِل ہوتے ہیں مگر دوسرے عشرے میں یہ ذوق کم ہو جاتا ہے، نمازیوں کی تعداد میں بھی کمی آجاتی ہے، تروایح میں بھی تھوڑے لوگ رہ جاتے ہیں، یہ جو کمی ہے، یہ نہیں ہونی چاہئے، یہ اچھی بات نہیں ہے۔
مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان سیدہ عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے پوچھا گیا: پیارے آقا،