Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

میں سے ہے کہ دِل میں غم کی کیفیت پیدا کر کے دُعا مانگی جائے، ایک اِصطلاح ہے: اِبْتِہَال یعنی دُعا میں گڑگڑانا، ہاتھوں کو بلند کرنا اور پُوری تَوَجہ سے اللہ پاک کی بارگاہ میں عَرض کرنا۔یہ ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری پیاری سُنّت ہے۔ اس لئے اللہ پاک کے حُضُور گڑ گڑا کر، پُوری تَوَجُّہ کے ساتھ دُعا مانگنے کی عادَت بنائیے! ایسے دُعا مانگیں گے تو اِنْ  شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم  ! برکتیں نصیب ہوں گی۔

اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ   کی مبارک ادائیں

قرآنِ کریم میں ایک سُورت ہے: سُورَۂ اَنْبِیَاء۔ اس مُبارک سُورت میں کئی اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ    کا تذکِرہ ہے، اس میں بالخصوص اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامُ    کا یہ مُبارک وَصْف بیان ہوا ہے کہ اللہ پاک کے پیارے نبی ،اللہ پاک کے حُضُور دُعائیں کیا کرتے تھے، کوئی مُشکل ہوتی، کوئی پریشانی ہوتی،ان کی تَوَجُّہ کامرکز  اللہ پاک کی پاک ذات  ہوتی تھی، یہ اللہ پاک کو پُکارتے، اس کے حُضُور دُعائیں کیا کرتے تھے۔

*حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام   نے تقریباً 950 سال اپنی قوم کو نیکی کی دَعْوت دی لیکن وہ بدبخت لوگ اِیمان نہ لائے، یہ بدبخت آپ عَلَیْہِ السَّلَام  کو مَعَاذَ اللہ! تکلیف پہنچاتے، جسمانی تشدد بھی کرتے، آخر حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلَام   نے اللہ کریم کی بارگاہ میں دُعا کی، اللہ پاک فرماتا ہے:

فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ فَنَجَّیْنٰهُ وَ اَهْلَهٗ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِیْمِۚ(۷۶) (پارہ:17، سورۂ اَنْبِیَاء:76)

ترجمہ کنزُ العرفان: تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اُسے اور اس کے گھر والوں کو  بڑے غم سے نجات دی۔