Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

پر رحم فرما، اپنے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر میرے حق میں ایسا حکم نازِل فرما جس سے میری مصیبت دُور ہو جائے۔ ابھی حضرت خولہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا  بارگاہِ اِلٰہی میں عَرض کر ہی رہی تھیں کہ غمگین دِل کی دُعا قبول ہوئی اور حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام   وحی لے کر حاضِر ہو گئے۔([1]) اس موقع پر  پارہ:28، سُورَۂ مُجَادَلَہ کی اِبتدائی آیات نازِل ہوئیں، اللہ پاک نے فرمایا:

اَلَّذِیْنَ یُظٰهِرُوْنَ مِنْكُمْ مِّنْ نِّسَآىٕهِمْ مَّا هُنَّ اُمَّهٰتِهِمْؕ-اِنْ اُمَّهٰتُهُمْ اِلَّا اﻼ وَلَدْنَهُمْؕ- وَ اِنَّهُمْ لَیَقُوْلُوْنَ مُنْكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَ زُوْرًاؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَعَفُوٌّ غَفُوْرٌ(۲) (پارہ:28، سورۂ مُجَادَلَہْ:2 تا 4)

ترجمہ کنزُ العرفان: تم میں سے وہ لوگ جو اپنی بیویوں کو اپنی ماں جیسی کہہ بیٹھتے ہیں، وہ ان کی مائیں نہیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنم دیا اور بیشک وہ ضرور ناپسندیدہ اور بالکل جھوٹ بات کہتے ہیں اور بیشک اللہ ضرور بہت معاف کرنے والا، بہت بخشنے والا ہے۔

اس کے ساتھ مزید آیات بھی ہیں، جو اسی واقعہ کے ضمن میں نازِل ہوئیں، خُلاصہ یہ کہ حضرت خَولہ رَضِیَ اللہُ عنہ کی دُعا کی برکت سے ظِہار کا پہلے والا حکم منسوخ کر دیا گیا اور نیا حکم نازِل ہوا، یعنی اب قیامت تک کے لئے یہ اُصُول بن گیا کہ ظِہار طلاق نہیں ہے، البتہ یہ بہت ناپسندیدہ اور جھوٹی بات ہے، اس سے بچنا لازم ہے، اگر کوئی جانے انجانے میں اپنی زوجہ سے ظِہار کر بیٹھے، مثلاً اسے اپنی ماں کی طرح کہہ بیٹھے تو اس کا حکم یہ ہے کہ وہ اپنی زوجہ کے قریب نہیں جا سکتا، اس پر لازِم ہے کہ ظہار کے کفارے میں ایک غلام آزاد کرے، یہ نہ کر سکتا ہو تو لگاتار 2 ماہ کے روزے رکھے، یہ بھی نہ کر سکے تو 60 مسکینوں


 

 



[1]... تفسیرخزائن العرفان، پارہ:28، سورۂ مجادلہ ، تحت الآیۃ: 1،صفحہ:1001بتغیر قلیل ۔