Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

ایک صحابیہ ہیں: حضرت خولہ بنتِ ثعلبہ رَضِیَ اللہُ عنہا ،ایک مرتبہ ان کے شوہَر نے انہیں کہہ دیا: تم مجھ پر میری ماں کی مثل ہو۔ کہنے کو تو کہہ گئے، پھر شرمندگی ہوئی کہ یہ میں نے کیا کہہ دیا، اب پریشانی ہوئی کہ اس طرح تو نِکاح ختم ہو جاتا ہے، بیوی اپنے شوہَر پر حرام ہو جاتی ہے۔ اسی پریشانی کے عالَم میں حضرت خولہ بنتِ ثعلبہ رَضِیَ اللہُ عنہا  بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئیں، سارا واقعہ بیان کیا اور عَرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! میرا مال ختم ہو چکا ہے ،  ماں باپ وفات پا گئے ہیں، عمر بھی زیادہ ہو گئی ہے اور بچے چھوٹے چھوٹے ہیں،اگر انہیں باپ کے پاس چھوڑوں تو ماں کے بغیر ننھے بچوں کی پرورش کیسے ہو سکے گی اور اپنے پاس رکھوں تو بھوکے مر جائیں گے، اب ایسی کیا صُورت ہے کہ میرے اور میرے شوہر کے درمیان جُدائی نہ ہو۔ رسولِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ساری عَرض سُن کر فرمایا: تمہارے مسئلے کے متعلق میرے پاس کوئی حکم نہیں (یعنی ابھی تک ظِہار کے متعلق کوئی نیا حکم نازِل نہیں ہوا اورپُرانا دستور یہی ہے کہ ظِہار سے عورت حرام ہو جاتی ہے)۔

حضرت خولہ رَضِیَ اللہُ عنہابہت پریشان تھیں، دِل میں غم کا سَمُندر اُمنڈ رہا تھا، رہ رہ کر بچوں کا خیال آ رہا تھا، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا  نے بار بار بارگاہِ رسالت میں عَرض کیا: یا رسول اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! میرے شوہر نے طلاق کا لفظ نہیں بولا تھا، وہ میرے بچوں کے اَبُّو ہیں (یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! کوئی تو صُورت بتائیے) لیکن رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ایک ہی جواب اِرشاد فرما رہے تھے: ابھی تک اس مسئلہ میں کوئی نیا حکم نازِل نہیں ہوا۔

بالآخر جب انہوں نے اپنی خواہش کے مطابق جواب نہ پایا تو دُعا کے لئے ہاتھ اُٹھا دئیے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں عَرض کیا: اے اللہ پاک! میری محتاجی، بےکسی اور پریشان حالی