Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

ہر ایک اپنے دِل سے پوچھے کیا ایسا نہیں ہے؟شاید ہم میں سے بہت ساروں کو جواب ہاں میں ملے گا کہ ہاں! ایسا ہی ہے، مُشکل اور پریشانی کے وقت ہمارے دِل میں پہلا خیال دُنیا کے ظاہِری اَسباب کا آتا ہے۔ یہ بھی اگرچہ گُنَاہ نہیں ہے، اَلبتہ ایک مسلمان کی شان یہ ہے کہ *اسے پریشانی آئے *مُشکل آئے *بیمار ہو  *کوئی مسئلہ بَن جائے *یا خُوشی ملے، ہر حال میں اسے سب سے پہلا خیال اپنے رَبّ کا آنا چاہئے، سارے ظاہِری اَسباب کی اہمیت اپنی جگہ *بیمار ہوں تو دوائی بھی لینی ہے *مُشکل آئے تو بھائیوں، دوستوں وغیرہ سے مدد مانگنا بھی اپنی جگہ درست ہے مگر یہ سب دوسرے درجے کی چیزیں ہیں، ایک مسلمان کی اپنے رَبِّ کریم کے ساتھ ایسی لَو لگی ہونی چاہئے کہ کچھ بھی ہو، کیسی ہی حالت ہو،کیسی ہی مُشکل ہو، اس کے دِل میں پہلا خیال اللہ پاک کا آئے۔  

غیر مسلم اَخْلاقِ مصطفےٰ دیکھ کرمسلمان ہوگیا

3 ہجری غزوۂ غطفان کا موقع تھا، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو ساتھ لے کر سَفَر پر تھے، ایک مَقام پر پڑاؤ کیا، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کچھ فاصلے پر ٹھہرے اور پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اکیلے ایک درخت کے نیچے تشریف فرما ہو گئے، غیر مسلم جو ہر وقت محبوبِ خُدا، سردارِ اَنبیا  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو نقصان پہنچانے کے ناپاک منصوبے بناتے رہتے تھے، ان میں سے ایک غیر مسلم اَچانک کہیں سے ظاہِر ہوا، ننگی تلوار ہاتھ میں تھی، بجلی کی طرح تلوار لہراتے ہوئے پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے قریب پہنچا اور غرور و تکبر سے بھر کر بولا:مُحَمَّد (صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم)! بتائیے! اب آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ محبوبِ رحمٰن، سلطانِ دوجہان صَلَّی اللہ