Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

دے کر کہا: بھائی صاحب! میرے پاس پہلے ہی ایک ایڈریس موجود ہے۔ امیر شخص نے حیرت سے پوچھا: وہ کس کا  ایڈریس ہے، اگر ایڈریس تھا تو وہاں گئے کیوں نہیں؟ غریب آدمی نے سادگی سے کہا: وُہی جس نے آج اس وقت آپ کو میرے پاس بھیج دیا ہے، میں اُسی کے دروازے پر بیٹھا ہوں۔ آج میری ضرورت پُوری ہو گئی، دوبارہ جب ضرورت ہو گی تو پھر اسی دروازے پر آجاؤں گا۔

اے عاشقانِ رسول! آپ نے سنا کہ *ہمارے اَسباب مَحدود ہیں *ہماری اُمِّیدیں ٹوٹتی ہیں *دروازے بند ہو جاتے ہیں *مُشکل، پریشانی آتی ہے تو دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے *طاقت *قُوَّت *رابطے کچھ کام نہیں آتے، ایسے وقت میں صِرْف ایک ہی سہارا ہوتا ہے اور وہ کیا ہے؟ میرے پیارے اللہ پاک کی پاک بارگاہ، اس دروازے سے کوئی مایُوس نہیں جاتا، یہاں جھولیاں بھرتی ہیں، یہاں سے بھیک ملتی ہے اور ایسے اَنداز سے ملتی ہے، ایسی جگہ سے ملتی ہے کہ بندے کا وَہْم و گمان بھی نہیں ہوتا۔

ایک ضروری پریکٹیکل

دُنیا میں بڑے بڑے ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ آئیے! چند لمحوں کے لئے ہم اپنا ایک ٹیسٹ کرتے ہیں؛ ہم میں سے ہر ایک اپنے دِل میں ذرا غور کرے کہ جب ہم پر کوئی پریشانی آتی ہے تو ہمارے دِل میں سب سے پہلا خیال کس کا آتا ہے؟ عمومی حالات یہی ہیں کہ *اگر بیماری آجائے تو ہمارے دِل میں سب سے پہلا خیال ڈاکٹر کا آتا ہے *اگر قانونی مسئلہ بَن جائے تو پہلا خیال وکیل کا آتا ہے *اگر پیسوں کی ضرورت پڑ جائے تو پہلا خیال اپنے بھائیوں، دوستوں، عزیزوں کا آتا ہے۔