Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

کرتے ہیں یا  بولتے ہیں: Oh Shit۔

یہ سب اگرچہ گُنَاہ نہیں ہے  لیکن کاش! ایسے مواقع پر بھی بےمعنیٰ لفظ منہ سے نکالنے کی بجائے ہم اللہ پاک کا ذِکْر کریں، ہماری تَوَجُّہ صِرْف و صِرْف اللہ پاک ہی کی طرف رہے *مُشکل آئے *پریشانی آئے *بیماری آئے *قرض داری آئے *تنگ دستی آئے تو ہماری سب سے پہلی تَوَجُّہ اپنے پیارے اللہ کریم کی طرف جائے *ہمیں مُشکل سے نجات کون دے گا؟ اللہ پاک دے گا *بیماری سے شِفَاکون دے گا؟اللہ پاک دے گا *قرض داری سے، تنگ دستی سے نجات کون دے گا؟ اللہ پاک دے گا۔ لہٰذا اَسْبَاب پر نہیں بلکہ ہم مُسَبِّبُ الْاَسْبَاب (یعنی اسباب بنانے والے اللہ پاک) پر بھروسہ کریں، اللہ پاک ہی کی طرف تَوَجُّہ رکھنے کی عادت بنائیں، کاش! ہمارے دِلوں میں اللہ پاک کی محبت پختہ ہو جائے اور ہماری تَوَجُّہَات کا مرکز اللہ پاک کی پاکیزہ ذات بَن جائے۔

بزرگانِ دین کاپیارا اَنداز

حضرت اَبُو الحسن سِرِّی سَقَطی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا واقعہ ہے، آپ کی خدمت میں ایک مرتبہ آپ کی پڑوسن آئی اور عَرض کیا: اے اَبُو الحسن! رات میرے بیٹے کو سپاہی پکڑ کر لے گئے ہیں، شاید وہ اسے تکلیف پہنچائیں، براہِ کرم! میرے بیٹے کی سفارش کر دیجئے! پڑوسن کی فریاد سُن کر حضرت سری سَقَطی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کھڑے ہو کر خشوع و خضوع کے ساتھ نماز میں مشغول ہو گئے۔ جب کافِی دیر ہو گئی تو اس عورت نے کہا:اے ابُو الحسن! جلدی کیجئے! کہیں ایسا نہ ہو کہ حاکم میرے بیٹے کو قید میں ڈال دے۔ حضرت سِرِّی سَقَطی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نماز میں مشغول رہے،پھر سلام پھیرنے کے بعد فرمایا: اے اللہ پاک کی بندی! میں تیرا مُعاملہ ہی