Book Name:Rizq Mein Izafa Ki Asbab

تو آپ نے ایک تھیلی نکالی، اس میں درہم و دینار (یعنی چاندی اور سونے کے سِکّے)تھے ، فرمایا: اسے راہِ خُدا میں صدقہ کر دو! لوگوں نے عرض کیا: عالی جاہ! آپ تو مال سے بچنے کا دَرْس دیتے تھے، آپ نے خود مال جمع کیا اس میں کیا حکمت ہے؟ فرمایا: میں اس کے ذریعے شیطان کی چالوں کو ناکام بناتا رہا ہوں، جب شیطان مجھے وسوسہ ڈالتا کہ کہاں سے کھاؤ گے تو میں کہتا: میرے پاس مال ہے، اسے خرچ کر لوں گا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ!یقیناً یہ اللہ پاک کے نیک بندے ہیں، ان کے یہ انداز ہمیں سمجھانے کے لئے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں سمجھ نصیب فرمائے۔  بہر حال! بقدرِ کفایت رِزْقِ حلال کمانا بھی جائِز ہے اور اپنے حالات، باطنی کیفیات اور تَوَکُّل کے درجے کے مطابق ضرورتاً مال جمع کرنا بھی جائِز ہے۔ اس کی مختلف صُورتیں بنتی ہیں، تفصیلی معلومات چاہتے ہوں تو مکتبۃ المدینہ کی کتاب حرص پڑھ لیجئے!اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!دِینی معلومات کا انمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ایک سبق آموز حدیثِ پاک

پیارے اسلامی بھائیو! ہم تنگدستی، محتاجی اور مفلسی سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ رِزْقِ حلال میں اِضافے کے اسباب کیا کیا ہیں؟اس تعلق سے مدنی پھول سننے سے پہلے آئیے! ایک ایمان افروز اور سبق آموز حدیثِ پاک سنتے ہیں۔

گزارش ہے کہ یہ حدیثِ پاک ہم اپنی موجودہ حالت کو سامنے رکھ کر سنیں، جو غریب ہے وہ اپنی غربت کو سامنے رکھ کر اور جو مالدار ہے وہ اپنی مالداری کو سامنے رکھ کر


 

 



[1]... تذکرۃ الاولیا، صفحہ:144 ملتقطاً۔