Rizq Mein Izafa Ki Asbab

Book Name:Rizq Mein Izafa Ki Asbab

یہ حدیث شریف سُنے۔

اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا: دُنیا 4  شخصوں کے لئے ہے : (1):وہ بندہ جسے اللہ پاک نے مال بھی عطا کیا اور عِلْمِ دین کی دولت بھی عطا فرمائی، پس یہ مال کے معاملے میں اللہ پاک سے ڈرتا ہے، رشتہ داروں سے حسنِ سلوک کرتا ہے اور اللہ پاک کی رضا کے لئے مال کے حقوق ادا کرتا ہے، یہ بندہ اَفْضَل درجے میں ہے۔  (2):ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ پاک نے عِلْمِ (دین) کی دولت سے تو نوازا مگر مال عطا نہ فرمایا لیکن وہ ہے سچی نیت والا، کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں فُلاں (نیک مالدار) جیسے (نیکیوں والے) کام کرتا۔ان دونوں کا ثواب برابر ہے(یعنی یہ غریب اور وہ مالدار جو مال کے حقوق ادا کرتا ہے،ثواب میں یہ دونوں برابر ہیں،وہ مال خرچ کرنے کے سبب ، یہ اچھی نیت کے سبب)۔ (3):ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ پاک نے مال دیا مگر عِلْمِ (دین) عطا نہ فرمایا، پس وہ اپنے مال میں بغیر عِلْم خلط ملط ہی کرتا ہے(یعنی ہر حرام و حلال طریقے سے مال کماتا ہے اور ہر حلال و حرام جگہ خرچ کرتا ہے، نہ خُود عالِم ہے، نہ عُلما کی مانتا ہے) ، نہ مال کے معاملے میں اللہ پاک سے ڈرتا ہے، نہ رشتے داروں سے نیک سلوک کرتا ہے، نہ مال کے حقوق ادا کرتا ہے، یہ خبیث ترین درجے والاہے۔ (4):ایک وہ بندہ ہے جسے اللہ پاک نے نہ مال دیا، نہ عِلْم، وہ کہتا ہے: اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی اس فُلاں (بُرے مالدار) کے جیسے کام کرتا، تو یہ اپنی نیت پر ہے اور ان دونوں (یعنی بُرے مالدار اور جاہِل غریب) کا گُنَاہ برابر ہے۔([1])  

کیسی سبق آموز حدیثِ پاک ہے، ہم امیر ہیں یا غریب، مالدار ہیں یا تنگدست،بہر


 

 



[1]... ترمذی،کتاب:الزہد،باب:ما جاء مثل الدنیا مثل اربعۃ نفر،صفحہ:557 ،حدیث:2325۔