Book Name:Rizq Mein Izafa Ki Asbab

آسمان و زمین کی برکات کیسے ملیں؟

تقویٰ کا معنی ہے: اللہ پاک سے ڈرنا،  گُنَاہوں سے بچنا۔   اگر ہم تقویٰ اختیار کریں، اللہ پاک سے ڈریں، گُنَاہ چھوڑیں،  نیک کاموں میں لگے رہیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!کرم ہی کرم ہو گا۔ اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰۤى اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَیْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ (پارہ:9،سورۂ اعراف:96)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اگر بستیو ں والے ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ضرور ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے۔

یعنی اگر بستیو ں والے اللہ پاک ، اس کے فرشتوں ،اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے اورخدا اور رسول کی اطاعت اختیار کرتے، جس چیز سے اللہ و رسول نے منع فرمایا،  اس سے باز رہتے تو ضرور ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے اور ہر طرف سے انہیں خیر پہنچتی ،وقت پر مفید بارشیں ہوتیں ،زمین سے کھیتی پھل بکثرت پیدا ہوتے، رزق کی فراخی ہوتی، امن و سلامتی رہتی اور آفتوں(Calamities) سے محفوظ رہتے۔([1])

معلوم ہوا؛ تقویٰ کی برکت سے آسمانی برکتیں بھی ملتی ہیں اور زمینی برکتیں بھی ملتی ہیں،   اللہ پاک ہمیں تقویٰ کی دولت نصیب فرمائے۔آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... تفسیر ِصراط الجنان ،پارہ:12،سورۂ  اعراف، زیرِ آیت:96، جلد:3،صفحہ:386۔