Faizan e Imam Hasan Basri رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ

Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ

پیارے اسلامی بھائیو!آئیے!شیخ طریقت،امیر اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے رسالے 101 مدنی پُھول سے سونے جاگنے کی سنتیں اور آداب سنتے ہیں: * سونے سے پہلے بستر کواچھی طرح جھاڑلیجئے تاکہ کوئی مُوذی کیڑا وغیرہ ہو تو نکل جائے* سونے سے پہلے یہ دعا پڑھ لیجئے:اَ للّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَاَحیٰ ترجمہ : اے اللہ پاک!میں تیرے نام کے ساتھ ہی مرتا ہوں اور جیتا ہوں(یعنی سوتا اور جاگتا ہوں)۔( بخاری،۴/۱۹۶،حدیث: ۶۳۲۵) * عصر کے بعد نہ سوئیں عقل زائل ہونے کا خوف ہے۔فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ: جو شخص عصر کے بعد سوئے اور اس کی عقل جاتی رہے تو وہ اپنے ہی کو ملامت کرے۔ (مسند ابی یعلیٰ، حدیث:۴۸۹۷ ،۴ /۲۷۸)*دوپہر کو قیلولہ( یعنی کچھ دیر لیٹنا)مستحب ہے۔ (فتاویٰ ہندیۃ،۵/۳۷۶ ) صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں: غالِباً یہ ان لوگوں کے لیے ہوگا جو شبِ بیداری کرتے ہیں، رات میں نمازیں پڑھتے ذکرِ الٰہی کرتے ہیں یا کُتب بینی یا مطالعے میں مشغول رہتے ہیں کہ شب بیداری میں جو تکان ہوئی قیلولے سے دَفع ہوجائے گی ۔ (بہارِشريعت حصّہ۶ا،۳/ ۷۹)،* دن کے ابتدائی حصے میں سونا یا مغرب و عشاء کے درمیان میں سونا مکروہ ہے۔( فتاویٰ ہندیۃ،۵/۳۷۶ ) *سونے میں مستحب یہ ہے کہ باطہارت سوئے اور* کچھ دیرسیدھی کروٹ پر سیدھے ہاتھ کو رخسار (یعنی گال) کے نیچے رکھ کر قبلہ رُو سوئے پھر اس کے بعد بائیں کروٹ پر (اَیْضاً)، *سوتے وَقت قَبْر میں سونے کو یاد کرے کہ وہاں تنہا سونا ہوگا سوا اپنے اعمال کے کوئی ساتھ نہ ہوگا۔

( اعلان )