Book Name:Sura Fatiah Fazail Aur Ramzan

بچھو کے کاٹے کا دَم

بُخاری و مسلم میں روایت ہے، جس کا خُلاصہ کچھ یُوں ہے کہ ایک مرتبہ 30 صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   سَفَر پر تھے، راستے میں ایک مقام پر ایک شخص نے آکر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   سے عرض کیا: ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے، کیا آپ کچھ کر سکتے ہیں؟ ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: ہاں! میں دَم کر دُوں گا۔ چنانچہ وہ صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ اس شخص کے ساتھ گئے اور سورۂ فاتحہ پڑھ کر مریض کو دَم کیا،   جس کی برکت سے مریض ٹھیک ہو گیا۔([1]) 

حضرت خارجہ بن صَلْتْ  رَضِیَ اللہُ عنہ اپنے چچا جان سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں: میں رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں حاضِر ہوا، وہاں سے واپسی پر میں ایک قوم کے پاس سے گزرا، ان کا کوئی شخص مجنون (یعنی پاگل) تھا، جسے انہوں نے لوہے کی زنجیروں کے ساتھ باندھ رکھا تھا، انہوں نے مجھ سے کہا: کیا تم اس کا کچھ علاج کر سکتے ہو؟ چنانچہ میں نے 3 دِن  صبح و شام سورۂ فاتحہ پڑھ کر اس پر دَم کیا تو اس کی برکت سے وہ پاگل شخص بالکل ٹھیک ہوگیا۔([2])

دَم کرنا جائِز ہے

پیارے اسلامی بھائیو! ان 2 واقعات سے معلوم ہوا؛ قرآنِ کریم سے علاج کرنا، قرآنِ مجید کی آیات پڑھ کر دَم کرنا، انہیں لکھ کر تعویذ بنانا وغیرہ بالکل جائِز ہے۔ صحابۂ کرام عَلَیہمُ الرِّضْوَان بھی دَم کیا کرتے تھے بلکہ خُود ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ


 

 



[1]...بخاری، کتابُ الاجارہ، صفحہ:585، حدیث:2276۔

[2]...معجم کبیر، جلد:7، صفحہ:89، حدیث:13944۔